- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
سپریم کورٹ؛ ماتحت عدلیہ سندھ میں بھرتیوں کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی تشکیل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ کی ماتحت عدلیہ میں بھرتیوں کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی جب کہ عدالت نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو بھرتیوں کا تمام ریکارڈ پیش کرنیکا حکم دے دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا بھرتیوں کیلیے نہ ٹیسٹ ہوئے نہ انٹرویوز ہوئے اور اشتہار کے بغیر بھی بھرتیاں ہوئیں،عمر کی حد اور ڈومیسائل سے متعلق رولز نرم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ماتحت عدلیہ کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر رولز کی خلاف ورزیاں ہوئیں،بھرتیوں پر پورے سندھ میں شور مچا ہوا تھا،سندھ ہائیکورٹ نے سپروائزری کے دائرہ اختیار میں کیا ایکشن لیا۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے کہا ماتحت عدلیہ میں2000 سے تقرریوں کا یہی طریقہ کار فالو کیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سماعت یکم جنوری 2022 تک ملتوی کردی ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا بیوروکریسی کی فیصلہ سازی میں تاخیر سے عدالتی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے، عوام کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، بیوروکریسی اپنی ذ مہ داریاں ایمانداری، شفافیت اور قانون کے مطابق ادا کرے۔ یہ بات چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں نیشنل مینجمنٹ کورس کے وفد سے ملاقات میں کہی، وفد نے ڈاکٹر اعجاز منیر کی سربراہی میںان سے ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بیوروکریسی کا کام پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے عوامی شکایات کا ازالہ کرنا ہے، بنیادی حقوق کی فراہمی سے ہی عوام اور بیوروکریسی میں فاصلہ کم ہوگا، اچھے افسران کے بغیر گڈگورننس کا قیام ناممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔