- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بابر اعظم کو گاڑی دینے کا وعدہ پورا کردیا
- سندھ بھر میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے پر پابندی عائد، مقدمہ درج کرنے کا حکم
- چند صارفین کی عدم ادائیگی پر سب کی بجلی منقطع کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہوگا، ناصر شاہ
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
- آئی پی ایل: آؤٹ دینے پر امپائر سے بحث، ویرات کوہلی پر جرمانہ عائد
- بلوچستان میں پہلی ایئرایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
- ہانگ کانگ اور سنگاپور میں دو بھارتی برانڈز کے مصالحوں پر پابندی عائد
- مالدیپ میں بھارت مخالف پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں میدان مارلیا
- جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت بحال، ایوان میں داخلے کی اجازت مل گئی
- دہشت گردی کے خاتمے کیلیے بات چیت کا راستہ اپنانے کی حمایت کرتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
- ایف بی آر کے مغوی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو تاوان نہ دینے پر قتل کرنے والا گینگ گرفتار
یوکرین کے مسئلے پر روس کے نیٹو سے مذاکرات ’ناکام‘، پولینڈ نے جنگ کا خطرہ ظاہر کردیا
ماسکو: روس نے امریکا اور نیٹو کے ساتھ اپنے سیکیورتی مذاکرات کو ’ناکام‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی مسائل پر مسلسل اختلاف ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ جنیوا اور برسلز میں اب تک ہونے والی بات چیت کے دو دور میں کچھ ’ہلکی پھلکی مثبت‘ سامنے آئی ہیں لیکن ماسکو ٹھوس نتائج کی تلاش میں ہے۔
مزیدپڑھیں: روسی حمایت یافتہ جنگجوؤں اور یوکرین فوج کے درمیان جھڑپ میں اہلکار ہلاک
ماسکو نے کہا کہ اس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو پہلے ہی اپنے مشرق میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑ رہا ہے اور اس نے 2014 میں کریمیا کے جزیرہ نما کو روسی افواج کے زیر قبضہ دیکھا تھا۔
روسی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر فوجیں تعینات کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح کا انتخاب کرتے ہیں اور نیٹو کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
کریملن کی جانب سے سیکیورٹی کے مطالبات کی فہرست میں وعدے شامل ہیں کہ نیٹو سابق سوویت جمہوریہ یوکرین کو کبھی بھی رکن بننے کی اجازت نہیں دے گا اور یہ تنظیم وسطی اور مشرقی یورپ کی سابقہ کمیونسٹ ریاستوں سے فوجیں واپس بلائے گی جو اس اتحاد میں شامل ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا یوکرین کو روس کیخلاف کارآمد جنگی معلومات فراہم کرنے پر غور
او ایس سی ای کے اجلاس میں پولینڈ کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ موجودہ تناؤ کی وجہ سے یورپ 30 برس میں جنگ کے سب سے زیادہ قریب ہے۔
57 ممبران کے ایلچی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے روس کا نام نہیں لیا لیکن یوکرین، جارجیا، آرمینیا اور مالڈووا میں کشیدگی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ او ایس سی ای کے علاقوں میں جنگ کا خطرہ اب گزشتہ 30 برس میں پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔