- شوہر کے مرنے کے بعد خاتون نے بیٹی کی پرورش کیلیے مرد کا حلیہ اپنا لیا
- سری لنکا میں غیر یقینی معاشی صورت حال، پیٹرول بھی غائب
- نیٹو کی توسیع سے نہیں بلکہ پڑوس ممالک میں فوجی تنصیبات سے خطرہ ہے، پوٹن
- وائٹ ہاؤس دوبارہ میرا گھر بنے گا، میلانیا ٹرمپ
- کراچی میں بولٹن مارکیٹ کے قریب دھماکا، خاتون جاں بحق اور 10 افراد زخمی
- قصبہ کالونی میں باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کردیا
- سوشل میڈیا پر خواتین کو جعلی ویڈیوز سے ہراساں کرنے والے 2 ملزمان گرفتار
- ڈالر کی اڑان روکنے کیلئے وزیراعظم خود میدان میں نکل آئے
- کراچی میں درجہ حرارت 41 ڈگری سے زائد ریکارڈ
- مہمند میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 9 دہشت گرد گرفتار، بھاری تعداد میں بارود برآمد
- نوپارکنگ سے موٹرسائیکل اٹھانا ٹریفک اہلکار اور لفٹنگ عملے کو مہنگا پڑگیا
- عمران خان کے دو موبائل فون چوری کرلیے گئے، شہباز گل کا دعویٰ
- حکومت کا موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور
- امریکی غلاموں کی حکومت کسی طور تسلیم نہیں کریں گے، عمران خان
- سندھ میں گاج ڈیم سات سال بعد بھی نہ بن سکا
- کلفٹن کے ساحل پر ماہی گیروں کی قسمت جاگ اٹھی، لاکھوں روپے مالیت کی مچھلیاں ہاتھ لگ گئیں
- واٹس ایپ کے اسٹیٹس فیچر میں کیا تبدیلی کی جانے والی ہے؟
- دنیا کی طویل العمر خاتون کی عمر کتنی ہے؟ بڑا دعویٰ
- صدر دھماکے میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی لڑکی کا ڈراپ سین
- ملک میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک اضافہ
نور مقدم قتل کیس؛ چاقو اور پستول پر ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹ نہیں ملے، تفتیشی افسر کا انکشاف

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو
اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ چاقو اور پستول پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹ نہیں ملے، ملزم کے خلاف فرانزک کے سوا کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر، شریک ملزمان ذاکر جعفر، افتخار اور جان محمد کو پیش کیا گیا جبکہ ضمانت پر تھراپی ورک کے 6 ملزمان، شریک ملزمہ عصمت آدم جی اور جمیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ظاہر جعفر کے خلاف فرانزک کے علاوہ کوئی شواہد نہیں، فرانزک رپورٹ کے مطابق وقوعہ سے ملنے والے چاقو اور پستول پر فنگر پرنٹ نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ نور مقدم کا فوٹو گرائمیٹری ٹیسٹ نہیں کرایا، سی سی ٹی وی میں جو نظر آ رہا ہے کہ نور مقدم کے کپڑے پھٹے دیکھے وہ کپڑے کبھی ملے نہیں اور نہ میں نے کسی رپورٹ میں لکھا ہے۔
تفتیشی افسر عبدالستار نے جرح کے دوران مختلف سوالات کے جواب میں مزید کہا کہ میری 35 سال کی سروس ہو چکی ہے قانون کے مطابق ہر لفظ ہر فقرہ پولیس ڈائری میں لکھنا ضروری ہوتا ہے، پولیس انویسٹی گیشن ونگ سے مجھے پونے دس یا دس بجے واقعے کی اطلاع ملی تھی۔
تفتیشی افسر کے بیان پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل (اسٹیٹ کونسل) سکندر ذوالقرنین سلیم نے جرح مکمل کرلی عدالت نے کل بدھ کو دیگر وکلا کو بھی تفتیشی افسر کے بیان پر جرح کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔