ملتان سلطانزجاہ و جلال برقرار رکھنے کے خواہاں

سلیم خالق  منگل 25 جنوری 2022
اسکواڈ متوازن ہے،ٹیم کوتجربہ کار کرکٹرز کی خدمات میسر ہیں،رضوان ۔  فوٹو : فائل

اسکواڈ متوازن ہے،ٹیم کوتجربہ کار کرکٹرز کی خدمات میسر ہیں،رضوان ۔ فوٹو : فائل

ملتان سلطانز اپنا جاہ و جلال برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں جب کہ کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ہم اعزاز کا دفاع کرنے کیلیے پر عزم ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ پی ایس ایل میں فرنچائزز کا ماحول قومی اور ڈومیسٹک ٹیم سے مختلف ہوتا ہے،ایک ہی اسکواڈ 3 یا 4سال تک نہیں رہتا، ہر بار کمبی نیشن میں تبدیلی ہوتی ہے،ایک مشکل یہ ہے کہ کسی اسکواڈ میں 8 سے زیادہ کھلاڑی برقرار نہیں رکھے جا سکتے،نئے سیزن کیلیے کمبی نیشن پر دوبارہ غور کرنا پڑتا ہے،اس بار بھی اسکواڈ متوازن نظر آرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رلی روسو اور عمران طاہر سمیت ملتان سلطانز کو تجربہ کار کرکٹرز کی خدمات حاصل ہیں، سینئر کرکٹرز عالمی پہچان رکھتے ہیں، ہم اپنے اعزاز کا دفاع کرنے کیلیے پْرعزم ہیں۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہمیں شاہد آفریدی کی کمی محسوس ہوگی،وہ سپر اسٹار اور ہمیشہ جذبے سے کھیلنے والے پلیئر ہیں،انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی قومی ٹیم ہار رہی ہوتی تب بھی آل راؤنڈر سے امیدیں وابستہ رہتی تھیں کہ وہ میچ جتوا سکتے ہیں،ان سے اب بھی مشورہ کرتے رہتا ہوں۔

وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ پی ایس ایل 6میں بابر اعظم کو آؤٹ کرنے کیلیے پلان بنایا تھا۔ اس بار بھی ایسا ہی گے، مضبوط ٹیم کراچی کنگزکو اچھے کرکٹرز کی خدمات حاصل ہیں،شاہین شاہ آفریدی پہلے بھی وکٹیں حاصل کررہے تھے مگر بعض اوقات رنز زیادہ دے جاتے،گزشتہ سال کے دوران ان کی بولنگ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ سابق کرکٹرز بھی اب ان کا شمار صف اول کے بولرز میں کرنے لگے ہیں۔

محمد رضوان نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہر ٹیم ٹرافی جیتنے کا عزم لیے میدان میں اترتی ہے لیکن اصل جیت تو آخر میں پاکستان کی ہی ہوتی ہے،قومی ٹیم کو نیا ٹیلنٹ حاصل ہوتا ہے،شاہنواز دھانی اب قومی ٹیم کی ضرورت اور توقعات کے مطابق پرفارم کررہے ہیں، نوجوان کرکٹرز انٹرنیشنل سطح پر پرفارم کریں تو خوشی ہوتی ہے۔

گھومنے پھرنے کا کوئی شوق نہیں بائیوببل میں رہنا پسند ہے

محمد رضوان نے کہاکہ مجھے گھومنے پھرنے کا کوئی شوق نہیں، بائیوببل میں رہنا پسند ہے اور کوئی مسئلہ نہیں ہوتا،انھوں نے کہا کہ یہ آپ پر منحصر ہے کہ کسی چیز کو مثبت لیں یا منفی،ڈیڑھ سال سے ہی ہم بیشتر وقت بائیوببل میں ہی رہ رہے ہیں،اب عادت بھی ہوگئی ہے، ساتھی پلیئرز میرے لیے ڈنر وغیرہ لے آتے ہیں،ان سے گپ شپ میں بھی مزا آتا ہے،خود باہر جانا پسند نہیں کرتا،عام طور پر بھی بائیوببل جیسے ماحول میں ہی رہنا پسند کرتا ہوں تو اس لیے زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔

ابتدائی نمبرز پر بیٹنگ کرانے کا فیصلہ مصباح الحق کا تھا

ٹاپ آرڈر میں کھیلنے کا موقع ملتے ہی محمد رضوان کا ٹیلنٹ نکھر کر سامنے آگیا،گزشتہ سال ریکارڈ سازکارکردگی دکھانے کی وجوہات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے یہ سب ممکن ہوا،سابق ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ وکٹ کیپر بیٹر کولوئر آرڈر میں بھیجنا صلاحیتوں کو ضائع کرنے کے مترادف ہے کیوں نہ اوپر کے نمبرز پر بیٹنگ کیلیے بھیجا جائے، میں تو خود بھی یہی چاہتا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں بطور اوپنر کھیلو تو بہتر آزمائش ہوسکے گی،بولنگ کوچ وقار یونس نے فیصلہ کیا، اسسٹنٹ کوچ شاہد اسلم نے محنت کرائی،اللہ تعالیٰ نے مدد کی۔

بھارت کیخلاف ورلڈکپ میچ کو عام سمجھ کر میدان میں اترا

محمد رضوان نے کہا ہے کہ بھارت کیخلاف ورلڈکپ میچ کو عام سمجھ کر میدان میں اترا،میڈیا اور سوشل میڈیا کی خبر نہیں رکھتا،واٹس ایپ بھی صرف فیملی سے رابطے کیلیے استعمال کرتا ہوں،میں نہیں جانتا کہ باہر کیا چل رہا ہے، بھارت کیخلاف مقابلے کو بھی عام میچ سمجھ کھیلا،جیت کے بعد شائقین کا ردعمل حیران کن تھا،ہم یواے ای سے بنگلہ دیش چلے گئے تھے،وہاں سے پاکستان واپس آئے تو محسوس ہوا کہ واقعی بہت بڑا کام ہوگیا ہے۔

سیمی فائنل سے قبل فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے پر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے

محمد رضوان نے کہا کہ ورلڈکپ میں آسٹریلیا کیخلاف سیمی فائنل سے قبل فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے پر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے،انھوں نے کہا کہ میں میڈیکل کی زیادہ سمجھ نہیں رکھتا لیکن طبیعت خراب ہونے پر میرے 19سے 21ٹیسٹ کیے گئے،ڈاکٹر نے بتایا کہ خوراک اور سانس کی نالیاں سکڑ گئی ہیں،ایک ہفتے اسپتال میں رہنا ہوگا، بعد ازاں بھی مکمل صحت بحال ہونے میں 2ماہ کا وقت درکار ہوگا،میری سانس بہتر ہوئی تو کہا کہ مجھے سیمی فائنل کھیلنا ہے۔

دوسری جانب بابر اعظم، حسن علی، شاداب خان سمیت ساتھی کرکٹرز ڈاکٹر کو موبائل فون پر پیغامات بھیج رہے تھے کہ میں کب صحتیاب ہوں گا،مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ پوری قوم دعائیں کررہی ہے،2دن میں ہی میچ کیلیے تیار ہوگیا تو ڈاکٹر نے حیرت کا اظہار کیا، میں نے کہا کہ یہ سب قوم کی دعاؤں کی بدولت ہی ممکن ہوا،قومی ٹیم کا معاملہ ہوتو ایمانداری کا مظاہرہ ضروری ہے،اس لیے کہا کہ فٹنس ٹیسٹ میں پاس ہوا تو کھیلوں گا،ابوظبی میں 12بجے کی سخت گرمی میں 2کلومیٹر دوڑنے کے بعد اعتماد ہوا کہ میچ میں شرکت کرسکتا ہوں۔

شراکت کے دوران مجھے یا بابرکو کچھ سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑتی

محمد رضوان نے کہا ہے کہ بیٹنگ شراکت کے دوران مجھے یا بابر اعظم کو کوئی بات سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑتی،دونوں ایک دوسرے پر بہت اعتماد کرتے ہیں،اس کی ایک مثال یہ ہے کہ ہمارے درمیان 1،2بار غلط فہمی ہوئی اور ہم میں سے کوئی رن آؤٹ ہوگیا، ہم نے اس معاملے میں آپس میں بات چیت کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی کیونکہ دونوں سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ کہاں غلط ہوا تھا،حریف بولرز کی صلاحیتوں اور کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے آپس میں پلاننگ بھی کرتے ہیں،ابھی دونوں کھیل رہے ہیں اس لیے زیادہ راز نہیں بتا سکتا۔

ایک رات بھی ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کردہ تکیہ نہیں چھوڑتا

محمد رضوان نے کہا ہے کہ میں ایک رات بھی ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کردہ تکیہ نہیں چھوڑتا، گردن میں تکلیف کی وجہ سے پریشانی ہوتی تھی، ڈاکٹرز نے میڈیکیٹڈ تکیہ تجویز کیا تو فائدہ ہوا،توانائی بحال کرنے کیلیے کسی بھی کھلاڑی کی نیند پوری ہونا ضروری ہے،اسی لیے کسی ایک رات بھی اس خصوصی تکیہ کے بغیر سونے کا خطرہ مول نہیں لیتا،اب اٹھا کر نہیں لے جاتا، سوٹ کیس میں ڈال دیتا ہوں۔

بھارت ودیگر ٹیمیں آئی سی سی فیملی کا حصہ ہیں،احترام کا رشتہ ہونا چاہیے

محمد رضوان نے کہاکہ میدان میں بھارت سمیت حریفوں کیخلاف صرف جیت پر نظر ہوتی ہے،باہر تمام کرکٹرز آئی سی سی فیملی کا حصہ ہیں،ورلڈکپ میں فتح کے بعد ویراٹ کوہلی کی جانب سے گلے لگانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میچ کے دوران آنکھیں دکھانا،چیخنا چلانا، باتیں کرنا حربوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں،جیت کیلیے تو ایک ایک رن پر لڑائی ہوتی ہے لیکن بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ ہی نہیں،نمیبیا بھی آئی سی سی فیملی کا حصہ ہیں،پیار، محبت اور احترام کا رشتہ ہونا چاہیے،میدان سے باہر گپ، شپ اور دوستی بھی ہو،بھارت سے میچ کے بعد بھی ہمارے کرکٹر سابق بھارتی کپتان دھونی کے ساتھ کھڑے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔