- ایپل نے نیا آئی پیڈ پرو متعارف کرا دیا
- امریکا کی سڑکوں پر رکشے کی ویڈیو وائرل
- ایسٹرازینیکا نے اپنی تمام کورونا ویکسین عالمی منڈیوں سے اٹھالی
- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلیے شہباز شریف کی چوہدری برادران سے ملاقات
لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی 14 سال کے طویل عرصے کے بعد مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہیٰ سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق میاں شہبازشریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین اور قائم مقام گورنر پنجاب پرویزالٰہی سے ملاقات کی۔ مسلم لیگ ن کے وفد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، عطا اللہ تارڑ اور شبیر عثمانی، رکن قومی اسمبلی سالک حسین، شافع حسین بھی شریک تھے۔
دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دیگر امور سمیت موجودہ ملکی سیاسی صورت حال پر تفصیل سے گفتگو کی جبکہ شہبازشریف نے اپنی اور میاں نوازشریف کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور ان کی مکمل صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: شہبازشریف کو پرویز الہیٰ سے چائے سے زیادہ کچھ نہیں ملے گا، فواد چوہدری
چوہدری شجاعت حسین نے خیریت دریافت کرنے پر میاں محمد نواز شریف کا شکریہ بھی ادا کیا۔
شہباز شریف اور چوہدری برادران کی ملاقات کی اندورنی کہانی
شہباز شریف اور چوہدری برادران کی ملاقات ایک گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہی، جس کے دوران تین دور ہوئے، پہلے میں دونوں جماعتوں کی قیادت، دوسرے میں شہباز شریف، چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہی شریک ہوئے جبکہ تیسرے دوسر میں شہباز شریف، چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق اور رانا تنویر کو بھی شریک کیا گیا۔
شہباز شریف نے چوہدری برادران کو اپوزیشن کے فیصلوں سے آگاہ کر کے اعتماد میں لینے کی کوشش کی اور عدم اعتماد تحریک میں ساتھ مانگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی ہونے کے باوجود آپ کے حکومت بارے تحفظات بھی سامنے آتے رہتے ہیں اب بڑا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن بھی آپ سے ملے ہیں، اپوزیشن یکسو ہے کہ حکومت کو گھر جانا چاہیے۔ چوہدری برادران نے شہباز شریف کی تمام باتیں سُننے کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ساتھ دینے اور سیاسی صورت حال پر پارٹی مشاورت کے بعد جواب دینے سے آگاہ کیا۔
چوہدری برادران نے کہا کہ آنے والے دن اہم ہیں ہم صورت حال پر غور کرنے کے بعد لائحہ عمل اختیار کریں گے۔
’آج ہم صرف عیادت کے لیے جارہے ہیں‘
ملاقات روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج ہم صرف عیادت کیلیے جارہے ہیں، تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے، عمران خان کو اب جانا پڑے گا کیونکہ انہوں نے پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے، عمران خان رہا تو وہ پاکستان کو لے ڈوبے گا، پاکستان کے مفاد میں اب عمران خان کا جانا ہی بہتر ہے۔
ایاز صادق کی لندن آمد کے بعد شہباز شریف سے اہم ملاقات
اس سے قبل سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق لندن کا مشن مکمل کر کے پاکستان پہنچے اور انہوں نے سب سے پہلے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورت حال اور عدم اعتماد کیلئے نمبر گیم پر بات چیت ہوئی۔ ایاز صادق نے شہباز شریف کو سابق وزیراعظم سے بات چیت بارے آگاہ کیا۔
چوہدری بردران سے ملاقات کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ’میرا چوہدری برادران سے اچھا تعلق ہے، اُن کی عیادت کے لیے اسپتال بھی گیا تھا، میں نے دسمبر میں کہا تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات
اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ تو میاں صاحب کو لینے گِئے تھے لندن سے خالی ہاتھ کیوں واپس آگئے ہیں؟ اس سوال کو سنتے ہی ایاز صادق اپنی کی ہوئی بات سے ہی انکاری ہوئے اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ میاں صاحب کو لے کر ہی آؤں گا اور نہ یہ کہا تھا کہ میاں صاحب کو آنا بڑا ہوگا میں نے صرف یہ کہا تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔