شام پر پاکستان اور سعودی عرب کا متفقہ موقف

شام میں خونریزی کے خاتمے کے لیے بشار الاسد حکومت کی جگہ نئی عبوری حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کردیا


Editorial February 18, 2014
شام میں خونریزی کے خاتمے کے لیے بشار الاسد حکومت کی جگہ نئی عبوری حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کردیا. فوٹو: پی آئی ڈی/فائل

پاکستان اور سعودی عرب نے شام میں خونریزی کے خاتمے کے لیے بشار الاسد حکومت کی جگہ نئی عبوری حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ فریقین نے جنیوا قرارداد کے مطابق شام میں امن بحال کرنے اور وہاں کے لوگوں کا قتل عام روکنے کے لیے حالیہ بحران کا فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے قدیم ترین اسلامی ملک شام میں جاری انتہائی خون آشام بحران کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے مگر ابھی تک اس خون خرابے کے خاتمے کے امکانات روشن نہیں ہوئے۔

خون خرابہ بشار الاسد کی حکومتی فورسز اور باغی عناصر کے درمیان جاری ہے جس کا نشانہ عام لوگ بن رہے ہیں اور مرنے والوں میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں۔لاکھوں شامی شہری دوسرے ملکوں میں فرار ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ حکومت شام کو روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے جب کہ باغیوں کو امریکا اور اس کے حواری مغربی ملکوں کے علاوہ سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے بعض دیگر ممالک کی پشت پناہی حاصل ہونے کی اطلاعات ہیں۔ امریکا کی طرف سے بشار الاسد حکومت کی مخالفت کی بنیادی وجہ ایران کی طرف سے بشار الاسد حکومت کی حمایت کو بتایا جاتا ہے۔ بشار حکومت اسرائیل کی بھی مخالفت کرتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل امریکا نے بشار حکومت پر اپنے ہی شہریوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے اس پر حملہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا تاہم عین موقعے پر روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنا بحری بیڑا بھی شام کی طرف روانہ کر دیا اور امریکا کے خلاف بڑا سخت موقف اختیار کیا۔ صورتحال میں اس ڈرامائی تبدیلی سے امریکا نے شام پر حملے کا ارادہ ترک کر دیا۔

مغربی میڈیا میں یہ حیرت انگیز دعویٰ بھی کیا گیا کہ شام میں بشار حکومت کے خلاف لڑنے والوں میں القاعدہ کے جنگجو بھی شامل ہیں اور امریکا جو دنیا بھر میں القاعدہ کے خلاف دہشتگردی کی جنگ لڑ رہا ہے وہ شام میں القاعدہ کے جنگجووں کی جدید اسلحے اور ڈالروں سے کمک جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب پاکستان اور سعودی عرب کی طرف سے شام میں بشار الاسد حکومت کی جگہ عبوری حکومت کے قیام کے مطالبے سے صورتحال میں ایک نیا موڑ پیدا ہو گیا ہے۔ اس سے واضح ہوا ہے کہ شام کی صورت حال کے حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو چکی ہے اور دونوں ملکوں کا اس حوالے سے ایک ہی موقف ہے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے اگلے روز وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف سے جو ملاقات کی ہے' اس میں شام کے حوالے سے دونوں ملکوں کے موقف میں ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے۔

اس ملاقات کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا ہے اس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سیاسی و اقتصادی تعلقات مزید مضبوط بنانے اور دونوں ممالک میں توانائی' تجارت' سرمایہ کاری اور زراعت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک نے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن کے تحت سعودی عرب چترال میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر اور یوریا کھاد کی خریداری کے لیے 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ دے گا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے سیاسی و عسکری قیادت سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن العزیز السعود سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے پیر کو الگ الگ ملاقات کی۔ پاک سعودی مشترکہ اعلامیے میں شام کے شہری علاقوں سے سرکاری افواج کے فوری انخلاء، شام کے قصبوں اور دیہات کے محاصرے کے خاتمے، اور فضائی و توپخانے کی بمباری روکنے پر زور دیا۔ شام میں ملکی معاملات سنبھالنے کے لیے با اختیار عبوری حکومتی باڈی کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کی ہر شکل کے خلاف لڑنے اور سیکیورٹی سے متعلقہ اطلاعات کے تبادلہ میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ نیز اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی امید کا بھی اظہار کیا۔ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے دونوں ملکوں نے افغان مصالحتی عمل میں اس کی حمایت اور افغان سوسائٹی کے تمام لوگوں کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں ملکوں نے مارچ میں شیڈول کے مطابق افغانستان میں انتخابی عمل کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔یوں دیکھا جائے تو پاکستان اور سعودی عرب کی حکومتوں نے انتہائی وسیع اور بین الاقوامی اہمیت کے معاملات پر یکساں موقف اختیار کیا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کو اقتصادی معاملات میں بھی بھرپور معاونت فراہم کرے گا۔ پاکستان کو اس وقت مالی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی سعودی عرب کی حمایت کی ضرورت ہے۔ کشمیر پر بھی سعودی عرب نے پاکستان کے موقف کی ایک بار پھر حمایت کی ہے۔ اس سے پاکستان کو عالمی سطح پر خاصا فائدہ ہو گا۔ اسی طرح سعودی عرب کو شام کے معاملے میں حمایت کی ضرورت ہے۔ شام کے معاملے پر امریکا اور سعودی عرب ایک پیج پر نہیں ہیں۔ امریکا کے ایران کے ساتھ بھی تعلقات بہتر ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ ادھر افغانستان میں بھی نئی تبدیلیاں رونما ہونے کے آثار واضح ہیں۔ ایسی عالمی صورت حال میں سعودی حکومت کو پاکستان کی حمایت کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان نے شام کے معاملے میں سعودی عرب کی حمایت تو کر دی ہے تاہم اسے اس سے منسلک دیگر امور پر بھی توجہ دینی ہو گی۔ شام ایران کے لیے بڑا نازک مسئلہ ہے۔ اسی طرح روس بھی شام کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔ پاکستان کو ایران اور روس کے ساتھ بھی تعلقات میں توازن رکھنا ہو گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان خارجہ سطح پر یہ توازن کیسے برقرار رکھتا ہے۔

مقبول خبریں