کراچی سے 7 ہزار روپے تاوان کے لیے اغوا کی جانیوالی بچی جامشورو سے بازیاب
ملیر اور کورنگی پولیس نے علیحدہ کارروائیوں میں 2 بچیوں کو بازیاب کرا کے ایک اغواء کار کو گرفتارکرلیا
سندھ پولیس نے 14 مارچ کو ملیر سے محض 7 ہزار روپے تاوان کے لیے اغوا کی جانے والی بچی کو جامشورو سے بازیاب کرالیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر پولیس نے چودہ مارچ کی دوپہر بن قاسم کے علاقے پیپری سے اغواء کی جانے والی سات سالہ بیٹی سمینتھا اختر شوکت کو جام شوروسے بازیاب کرالیا۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق ملزم آصف مغویہ بچی کے والدین کا رشتے دار ہے، جو چودہ مارچ کو ان کے گھرسے بچی اغوا کرکے فرار ہوگیا تھا اوراس نے تاوان کی رقم صرف 7 ہزار روپے طلب کی تھی۔
والدین نے تاوان ادائیگی کا بولا تو ملزم آصف نے ا پنا موبائل فون نمبر دیا کہ میں جام شورو میں ہوں مجھے موبائل سے آن لائن پیسے بھیج دو، جب ملزم جام شورو میں جس دکان میں کیش وصول کرنے گیا تو وہ پولیس کو دیکھ کر بچی کو چھوڑ کر فرار ہوگیا۔
اسی طرح گزشتہ روز لانڈھی پولیس نے دوسری جماعت کی طالبہ 8 سالہ بچی کو اسکول سے واپس جانے والی بچی کو اغوا کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔ بچی نے بتایا کہ وہ چھٹی کے بعد کیلئے جارہی تھی کہ اغوا کار اُسے اکیلا دیکھ کر اٹھانے کی غرض سے آیا اور ساتھ لے جانے لگا جس پر بچی نے شور مچایا تو اسکول کے باہر کھڑے افراد نے اغوا کار کو پکڑ کر گشت پر مامور پولیس کے حوالے کیا۔
پولیس نے اغوا کار کو گرفتارکرکے مقدمہ درج کیا، بچی کو اہل خانہ کے حوالے کردیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی شناخت کرشن اجمل ولد بھگت چیلا رام سے ہوئی جو کہ عمر کوٹ کا رہائشی ہے۔