چیئرمین بورڈ کی حکومتی نامزدگی پر سوال اٹھنے لگے

سلیم خالق  اتوار 3 اپريل 2022
حکومت یا بورڈ کی کمان بدلی تو کرکٹ کا پرانا نظام بحال ہو جائے گا۔ فوٹو: فائل

حکومت یا بورڈ کی کمان بدلی تو کرکٹ کا پرانا نظام بحال ہو جائے گا۔ فوٹو: فائل

مدثر نذر نے چیئرمین پی سی بی کی حکومتی نامزدگی پر سوال اٹھا دیا،سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشنز سے سربراہ منتخب کرانا درست طریقہ کار ہوتا، احسان مانی اپنے دور میں عمران خان کے ویژن جیسا ڈومیسٹک نظام نہیں بنا سکے، حکومت یا بورڈ کی کمان بدلی تو کرکٹ کا پرانا نظام بھی بحال ہو جائے گا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو انٹرویو میں مدثر نذر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اقتدار ختم ہونے کی صورت میں بورڈ میں تبدیلیوں کی بازگشت شروع ہوچکی ہے، حکومت کے ساتھ چیئرمین پی سی بی کو بھی تبدیل کرنے کا طریقہ کار درست نہیں ہے، کوئی بھی اقتدار میں آئے اس کی چیئرمین بورڈ کے عہدے پر ضرور نظر ہوتی ہے.

انہوں نے کہا کہ دراصل پی سی بی کا سربراہ منتخب کرنے کا نظام ہی غلط ہے،ماضی میں پاکستان کرکٹ کو چلانے کیلیے رقم درکار ہوتی تھی،لہذا صدر کسی ایسے شخص کو بورڈ کا سربراہ نامزد کرتے جو اپنے اثر رسوخ کی وجہ سے سرمایہ لاسکے، بڑے اداروں سے لوگوں کو اس عہدے پر بٹھایا جاتا، اب تو سرمایہ آئی سی سی کی طرف سے حاصل ہوتا ہے لیکن چیئرمین کی نامزدگی کا طریقہ کار پرانا ہی ہے، ایسوسی ایشنز بنی تھیں تو بورڈ کا سربراہ بھی ان میں سے ہی الیکشن کے ذریعے منتخب کرنا چاہیے تھا، یہ سسٹم بن نہیں سکا، اب بھی وزیر اعظم کی نامزدگی ہوتی ہے، اسی لیے حکومت بدلے تو چیئرمین پی سی بی بھی بدل جاتا ہے۔

مدثر نذر نے کہا کہ حکومت یا بورڈ کی کمان بدلی تو کرکٹ کا پرانا نظام بھی بحال ہو جائے گا، سابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی اپنے دور میں عمران خان کے ویژن جیسا ڈومیسٹک کرکٹ نظام نہیں بنا سکے، وزیراعظم نے یہ نہیں کہا تھا کہ ڈپارٹمنٹ اور میدان سب کچھ ہی بند کر دیں، ان کی ہمیشہ سے ہی یہ رائے رہی کہ فرسٹ کلاس میں 5 ٹیمیں ہونی چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلب اور گراس روٹ سطح کی کرکٹ کو یکسر ختم کرنا کبھی مقصد نہیں تھا،نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں یہ پلان بھی شامل تھا کہ فارغ ہونے والے کرکٹرزکو کوچنگ سمیت متبادل روزگار فراہم کیے جائیں گے،اسپانسر شپ کی مدد سے پیسہ لایا جائے گا مگر احسان مانی یہ دونوں کام نہیں کرسکے، پہلے ہی 18 گراؤنڈ تھے، ان میں سے بھی بیشتر بند کر کے بیٹھ گئے، پاکستان ٹیم کو بھی بڑے اسپانسر نہیں ملتے، زیادہ تر آئی سی سی کے پیسے پر انحصار ہوتا ہے،اس صورتحال میں ایسوسی ایشنز کیلیے بھی اسپانسرز حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔