طالبان سے مذاکرات آئین کے اندر رہتے ہوئے ہونگے حکومتی کمیٹی

غیرملکی جنگجوہتھیارپھینک دیں،علاقہ چھوڑدیں یاپرامن رہنے کی یقین دہانی کرائیں،رستم شاہ


News Agencies March 03, 2014
نوازشریف وزیراعظم بننے سے قبل ہی امن اقدامات کیلیے سنجیدہ تھے،طالبان کومذاکرات کیلیے 5 شقوں پرمشتمل فہرست دی گئی ہے،عرفان صدیقی۔ فوٹو : فائل

طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان سے امن مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم ہونے کے بعد دنیا کی نظریں مذاکراتی عمل پرلگ گئی ہیں اورامکان ہے کہ آئندہ چند روز میں مذاکرات کا دوبارہ آغازہو جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق مولاناسمیع الحق دورہ سعودی عرب مختصرکرکے آج(پیرکو)وطن واپس پہنچتے ہی اہم پریس کانفرنس کرینگے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمندنے کہاہے کہ حکومت سے معاہدہ آئین کے اندررہتے ہوئے ہوگا،غیرملکی جنگجوہتھیار پھینک دیں، علاقہ چھوڑدیں یاپرامن رہنے کی یقین دہانی کرائیں،ایک دوروزمیں صورتحال کاجائزہ لیں گے،اعتماد بڑھانے کیلیے قیدیوں کاتبادلہ ہوناچاہیے۔مولانایوسف شاہ نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھیںگے ، اگر حکومت مذاکرات کیلیے مناسب پیکیج کااعلان کرتی ہے تو خوش آئندہوگاالبتہ قبل ازوقت کچھ کہانہیں جاسکتا۔باوثوق ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ حکومت اورطالبان کے درمیان ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے واقعے کے بعد آنے والا ڈیڈلاک ختم ہوگیااور خفیہ رابطوں کے نتیجے میں مذاکرات دوبارہ ٹریک پرآگئے ہیں،اس سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کاآج اہم اجلاس ہونے کاامکان ہے ،جس میں طالبان کی جانب سے حالیہ عارضی جنگ بندی کے بعدکی صورتحال کاجائزہ لیاجائے گا۔

آئی این پی کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکو متی مذاکراتی کمیٹی کے سر براہ عرفان صد یقی نے کہاہے کہ طالبان کی جنگ بندی ایک اچھی پیش رفت ہے،مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بننے والا پتھرہٹ گیاہے اور اگر طالبان کے تمام گروپ اس پر عمل کرتے ہیں تو مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں، مذاکرات کے معاملے پرفوج اورحکو مت میں کوئی اختلاف نہیں،نوازشر یف وزیر اعظم بننے سے پہلے ہی طالبان سے مذاکرات کیلیے سنجیدہ تھے، میرے موقف کوہی حکومتی موقف سمجھا جائے،آئندہ ایک دوروزمیں ہم اپنی مذاکراتی کمیٹی کااجلاس بلا ئیں گے،طالبان کومذاکرات کیلیے5شقوں پرمشتمل فہرست دی گئی،طالبان نے آئین پاکستان کے تحت مذاکرات پرکمنٹس نہیں دیا جوان کی ہاں ہی سمجھتے ہیں،پہلی شرط آئین کے دائرے میں رہ کر بات چیت کرناہے ، مذاکرات آئین پاکستان کے تحت ہی ہوںگے اور اس پر سب متفق تھے،مذاکرات کے ابتدائی خدوخال کی تیاری میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کردار اہم ہے۔

انھوں نے کہاکہ ہم پاکستانی عوام سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں رکھیں گے اور مذاکرات کے حوالے سے جوکچھ بھی ہو گا اس سے عوام کو بھی آگاہ کرتے رہیں گے۔ذرائع نے بتایاہے کہ جو گروپ مذاکرات پرآمادگی ظاہرکرینگے انھیں قومی دھارے میں شامل کرنے کیلیے خصوصی پیکج بھی متعارف کرایاجائے گا جبکہ مخالفت کرنیوالوں خصوصاًغیرملکی جنگجوئوں کیخلاف سخت ایکشن کا امکان بھی ہے ۔آن لائن کے مطابق مولانا یوسف شاہ نے کہاہے کہ فی الوقت اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا کیونکہ جب حکومت کے ساتھ باقاعدہ بات چیت کاآغاز ہوگا تو ہی معلوم ہوگاکہ حکومت مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیکج دینا چاہتی ہے یا نہیں،اگرکسی مناسب پیکج کا اعلان کیا جاتاہے تویہ خوش آئند اقدام ہوگا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ غیرملکی جنگجوئوں کیلیے قبائلی علاقوں میں 3راستے ہیں سرینڈرکردیں،علاقہ چھوڑدیں یاپرامن رہنے کی یقین دہانی کرائیں،غیرملکی جنگجواپنے علاقوں کو واپس نہیں جاسکتے،انھیں قومی دھارے میں شامل کرناہوگا۔

مقبول خبریں