- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
پی ایس ایل فرنچائزز نے فی ٹیم 81 کروڑ منافع کا دعویٰ غلط قرار دیدیا
کراچی: پی ایس ایل فرنچائزز نے چیئرمین پی سی بی کی جانب سے فی فرنچائز 81 کروڑ روپے کمانے کے دعوے کو غلط قرار دے دیا۔
ایکسپریس کے مطابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے چند ماہ قبل پی ایس ایل 7 سے فرنچائزز کو 90 کروڑ روپے کے فائدے کا اعلان کیا تھا، اب جمعہ کو لاہور میں میڈیا کانفرنس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہر فرنچائز نے 81 کروڑ روپے کا نفع پایا ہے، دوسری جانب حقائق اس کے برعکس ہیں، فرنچائز نے بھی چیئرمین پی سی بی کی بات پر حیرانی ظاہر کی۔
رمیز نے پی ایس ایل سینٹرل پول سے فی فرنچائز حصے کا تو اعلان کیا مگر وہ یہ حقیقت فراموش کر گئے کہ منافع تو اخراجات نکالنے کے بعد ہوتا ہے، پی ایس ایل کی ٹی وی پروڈکشن کے اخراجات کا95 فیصد حصہ فرنچائزز کو دیناپڑتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس مد میں ہر ٹیم کو کم از کم 13 کروڑ روپے تو دینا ہی ہوں گے، ہوٹل میں رہائش کے ساڑھے 6 کروڑ ،سفری اخراجات ایک کروڑ، ڈیلی الاؤنس سوا کروڑ، ایونٹ مینجمنٹ (گراؤنڈ میں ایل ای ڈی اسکرین وغیرہ) کے ایک کروڑ 40 لاکھ،کھلاڑیوں کے معاوضے 17 کروڑ،کوچز کی فیس2 کروڑ روپے ہوگی۔
یہ حتمی فیگر نہیں اور ہر ٹیم کے لحاظ سے کمی بیشی ممکن ہے، مگر کم از کم رقم بھی تقریبا 42 کروڑ بنتی ہے،یوں چیئرمین کی بتائی ہوئی آمدنی کا آدھا حصہ تو اخراجات میں منہا ہو جائے گا،اس کے بعد فرنچائزز اگر اپنی فیس کی رقم ہٹائیں تو کئی نقصان میں چلی جائیں گی، البتہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائٹیڈ جیسی ٹیموں کو کم فیس کی وجہ سے نفع ہوگا۔
فرنچائز اگر اپنی اسپانسر شپ کی آمدنی شامل کریں تو بعض فرنچائزز منافع کمائیں گی، مگر ملتان سلطانز جیسی ٹیموں کو اس بار بھی بھاری نقصان ہوگا کیونکہ ان کی فیس ہی ایک ارب روپے سے زائد ہے۔
دوسری جانب پی سی بی نے تاحال فرنچائزز کو کوئی ادائیگی نہیں کی، معاہدے کے تحت 5 مئی تک 50 فیصد رقم دینا تھی مگر ایسا نہ ہوا، اس کی وجہ بعض اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے رقم نہ ملنے کو قرار دیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے بورڈ کے سی ایف او نے ٹیم مالکان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جولائی میں 90 فیصد ادائیگی کر دی جائے گی،باقی10 فیصد حصہ معاہدے کے تحت دسمبر تک روک کر رکھا جاتاہے۔
ادھر بورڈ نے اپنے ایک اسٹیک ہولڈر سے عدالتی کیس کے اخراجات بھی فرنچائزز کے کھاتے میں ڈال دیے جس پر مالکان ناخوش ہیں، سابق چیئرمین احسان مانی نے کئی بار کہا تھا کہ پی سی بی ہی یہ رقم دے گا۔
دریں اثنا رابطے پر پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے کہا کہ پہلی بار پی ایس ایل فرنچائزز کو منافع ہوا جو بہت خوش آئند بات ہے، سب کو مکمل ادائیگی جولائی کے ابتدائی 15 دنوں میں کر دی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔