- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
سونگھ کر بیماری کا پتا لگانے والی روبوٹک ناک
بیجنگ: چین کی سِنگوا یونیورسٹی کے سائنس دان بیماریوں کی تشخیص کے لیے ایسی تکینیک پر کام کر رہے ہیں جس سے سانس، پسینہ، آنسو اور جسم سے خارج ہونے والے دیگر موادمیں موجود کیمیائی مادوں کو سونگھ بیماریوں کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
جب بھی کسی پرفیوم یا پھول کی خوشبو کو سونگھا جاتا ہے یا سانس کے ذریعے آلودگی ناک میں جاتی ہے تو در اصل جسم غیر مستحکم حیاتیاتی مرکبات کو محسوس کررہا ہوتا ہے۔ یہ مرکبات وہ کیمیکل ہوتے ہیں جن کا نقطہ ابال کم ہوتا ہے لہٰذا وہ جلدی بخارات بن جاتے ہیں۔
تمام حیاتیاتی اشیا متعدد مقاصد کے لیے قصداً یہ مرکبات خارج کرتے ہیں جن میں دفاع، مواصلات اور افزائشِ نسل جیسے امور شامل ہیں۔ لیکن یہ مرکبات تمام حیاتیاتی عملیات کے طور پر ویسے بھی خارج ہوتے رہتے ہیں جس میں بیماری کی شناخت شامل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر بیماری کا ایک مخصوص مرکب ہوتا ہے جو اس کی تشخیص کا سبب بن سکتا ہے۔
بیماریوں سے متعلق یہ مرکبات لوگوں کو اپنے حوالے سے علم ہونے سے کافی عرصہ پہلے سے خارج ہو رہے ہوتے ہیں۔ مرکبات کا یہ اخراج ڈاکٹروں کی جانب سے بلڈ ٹیسٹ یا دیگر تشخیصی تکنیک کے استعمال سے پہلے بھی ہورہا ہوتا ہیں۔
وولیٹولومکس نامی اس خیال کو لیبارٹری سے مارکیٹ تک لانے میں کئی ایسے شعبہ جات کو اکٹھا کام کرنا ہوگا جو آپس میں زرا سی بھی مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔
کئی بڑی بیماریوں کی تشخیص جتنی جلدی ہوجائے ان کا علاج اتنا آسان ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر محققین اور معالجین مل کر مختلف بیمایوں کے مخصوص مرکبات کی درجہ بندی کرلیں اور انجینئرز ایسے آلات بنا لیں جو فوری طور پر ان مخصوص علامات کی شناخت کرلیں تو یہ ممکنہ طور پر طب کے شعبے میں انقلاب لا سکتا ہے۔
سونگھ کر بیماری کی تشخیص کا ایک اضافی فائدہ یہ بھی ہوگا کہ موجودہ تشخیص کی تکنیکوں سے مریضوں کو ہونے والی تکالیف سے چھٹکارہ حاصل ہو جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔