پورے بدن کی برقی سرگرمی ناپنے والا پہلا نظام تیار

ای ای جی سے لیکر ای سی جی اور دیگر برقی سگنل کی بدولت علاج اور جان بچانے میں بہت مدد ملے گی


ویب ڈیسک July 02, 2022
پورے بدن کی برقی سرگرمیاں نوٹ کرنے والی ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: انسانی جسم کے برقی سگنل مرض و علاج میں انتہائی مفید معلومات فراہم کرتے ہیں، اب اس ضمن میں ای ای جی اور ای سی جی سے بھی بڑھ کر پورے بدن کی برقی سرگرمیاں نوٹ کرنے والا ایک مشترکہ نظام بنایا گیا ہے۔

جنوبی کوریا کی جامعہ ڈیگو کے ماہرین نے بدن کے اینالوگ سگنل کو ڈجیٹل انداز میں ناپنے والا ایک سسٹم بنایا ہے۔ یہ نظام تیز شور میں بھی سر سے لے کر پیر تک سے خارج ہونے والی برقی سرگرمی نوٹ کرسکتا ہے۔ اس کا سب سے اہم استعمال طب وعلاج میں کیا جاسکے گا۔

دوسری جانب اس سے چھوٹے اور تیزرفتار تشخیصی آلات بھی بنائے جاسکیں گے۔ جامعہ سے وابستہ 'ڈی جی آئی ایس ٹی' انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر لی جونگ ہیوپ کہتے ہیں کہ بدن کا ہر عضو مختلف انداز کی بجلی خارج کرتا ہے۔ دل کی ای سی جی زائد قوت کی ہوتی ہے جبکہ دماغی ای ای جی سگنل صرف ایک مائیکروولٹ کے ہوتے ہیں۔

اگرچہ دیگر جدید آلات صرف مخصوص بایوسگنل شناخت کرسکتے ہیں لیکن یہ نیا نظام اینالوگ سگنل کو ڈجیٹل سگنل بناتا ہے اور ظاہر کرتا ہے۔ لیکن اس کا سب سے بڑا چیلنج ایسے سرکٹ کی تیاری تھی جو بدن کے ہلکے ترین سگنل کو بھی محسوس کرسکے اور اسی مشکل کو دور کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں نے اسے 'کنٹی نیوس ٹائم ڈیلٹا سگما کنورژن ٹیکنالوجی' کا نام دیا ہے اور یہ نظام بایوسگنل محسوس کرنے والا دنیا کا پہلا اور بہترین نظام بن گیا ہے۔ بایوسگنل کو نوٹ کرنے والے نظام کی بدولت دماغ اسکین کرنے والی مشین، پہنے جانے والی طبی آلات اور تشخیصی آلات کی تیاری ممکن ہوسکے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں