- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
شمسی طوفان سیٹلائیٹس کے گِرنے کا سبب بننے لگے
پیرس: سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ شمسی موسم سیٹلائیٹس کے ان کے مدار سے گِرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
گزشتہ برس سے یورپی خلائی ایجنسی کی سوارم نامی سیٹلائیٹ کی جھرمٹ جو زمین کے گرد مقناطیسی فیلڈ کی پیمائش کرتی ہے ایٹماسفیئر میں پہلے سے 10 گُنا زیادہ تیزی سے نیچے کی جانب آنا شروع ہوگئی ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کی سوارم مشن مینیجر انجا اسٹروم کے مطابق پچھلے پانچ، چھ سالوں میں سیٹلائیٹس ہر سال تقریباً ڈھائی کلومیٹر نیچے آرہے ہیں لیکن گزشتہ دسمبر میں وہ انتہائی تیزی سے نیچے آئے ہیں۔ دسمبر سے اپریل کے درمیان ان کے نیچے آنے کی شرح فی سال 20 کلومیٹر کی تھی۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نیا شمسی چکر-جو ان وقوعات کے ساتھ ہی شروع ہوا- اس سب کا ذمہ دار ہے۔ شمسی ہوا کے ساتھ سورج کی سطح پر وقتاً فوقتاً نظر آنے والے دھبے، شمسی لَپٹیں اور بیرونی پرت کے اخراج کی سرگرمیوں میں بڑھتی شرح کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر اسٹروم کا کہنا تھا کہ ایٹماسفیئر کی اوپری سطح جہاں ان کا سامنا شمسی ہوا سے ہوتا ہے، بہت سی پیچیدہ طبعیات سے گزر رہا ہے جس کو ہم مکمل طور پر نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ آمنا سامنا ہوتا ہے تو ایٹماسفیئر ابھر جاتا ہے یعنی کثیف ہوا اوپر کی جانب منتقل ہوجاتی ہے۔ کثیف ہوا سیٹلائیٹس کے لیے زیادہ کھچاؤ پیدا کرتی ہے اور ان کی رفتار کم کرتی ہے۔ جب رفتار کم ہوتی ہے تو سیٹلائیٹس نیچے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔