ممنوعہ فنڈنگ، ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی شروع کردی

ویب ڈیسک  جمعـء 5 اگست 2022
ایف آئی اے

ایف آئی اے

 اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر تحریک انصاف فنانس ونگ ممبران کے خلاف وفاقی تحقیقات ادارے نے کارروائی کا آغاز کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی فنانس ونگ ممبران کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے فارن فنڈنگ کے معاملے پر ابتدائی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نامزد 4 ملازمین کو طلب کیا ہے، جس میں سے محمد رفیق طاہر اقبال محمد ارشد شامل انکوائری ہوئے اور اپنے ابتدائی بیانات قلمبند کروائے۔

محمد ارشد کا کہنا تھا کہ فنڈنگ کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں ہے جب کہ طاہر اقبال نے کہا کہ اکاؤنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس مینیجر کو دی جاتی تھی۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین میں عمران خان کا پرسنل سیکریٹری اور پارٹی کا جنرل منیجر فنانس بھی شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ دیگر اکاؤنٹ کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاؤنٹ میں بھی آتی رہی، اس حوالے سے محمد رفیق کا کہنا تھا کہ رقم کہاں کس مقصد کے لیے خرچ ہوئی علم نہیں ہے، مجھ سے دستخط شدہ بلینک چیک پی ٹی آئی فنانس ڈیپارٹمنٹ لے لیتا تھا۔

اس حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے الیکشن کمشن فیصلے کے تناظر میں اسسپیشل مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دے دی۔

ڈائریکڑ ٹرینگ ایف آئی اے ڈاکٹر اطہر وحید کی سربراہی میں مانیٹرنگ ٹیم 5 اراکین پر مشتمل ہوگی، جس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر خالد انیس، ڈیپٹہ ڈائریکڑ خواجہ حماد، چودھری اعجاز احمد اور اسسٹنٹ ڈائریکڑ اعجاز احمد شیخ شامل ہیں۔

خصوصی مانیٹرنگ ٹیم ایف ائی اے کی زونل انکوائری ٹیموں کے مابین کوارڈینیشن و رہنمائی کے فرائض سرانجام دیے گی۔

اسپیشل مانیٹرنگ ٹیم کا مراسلہ ڈائریکڑ ایف آئی اے اسلام آباد کے پی، پنجاب زون ون لاہور پنجاب زون ٹو فیصل آباد، سندھ زون و ٹو اور ڈائریکڑ بلوچستان
کو ارسال کیا گیا یے۔

ڈائریکڑ اکنامک کرائم ونگ ایف آئی اے نے ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ کی منظوری سے مراسلہ جاری کردیا۔

 

ایف آئی اے کے ملک بھر میں قائم زونل آفیسرز اور سرکل ان چارجز کو اپنے دائرہ کار کے تحت تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

ایف آئی اے کی کارروائی کے خلاف پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹریٹ کے ذمہ داران نے ایف آئی اے کی کارروائی کو اسلام آباد میں چیلنج کردیا ہے۔

عدالت سے رجوع کرنے والوں میں محمد ارشد، محمد رفیق اور طاہر اقبال شامل ہیں جب کہ درخواست گزاروں کی جانب سے شاہ خاور ایڈوکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی ملازمین کے خلاف مقدمات درج کرنے کا اعلان کیا جس پر آدھی رات کو ایف آئی اے کی جانب سے پی ٹی آئی ملازمین کو نوٹسز جاری کیے گئے۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ملازمین کو جاری کیے جانے والے نوٹسز سے ایف آئی اے انسپکٹر کی بدنیتی عیاں ہیں،ایف آئی اے انسپکٹر نے آج صبح 9 بجکر 58 منٹ پر نوٹسز ملازمین کو وٹس اپ کئے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے انسپکٹر رات دس بجے ملازمین کو فون کرکے آج صبح اپنے دفتر طلب کرتی رہیں، اس کا مقصد جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ہراساں کرنا اور غیرقانونی طور پر گرفتار کرنا ہے۔

درخواست میں تحریک انصاف کے مرکزی سیکریریٹ حکام کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے ملازمین کسی قسم کی انکوائری سے آگاہ نہیں، ان نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹریٹ کے ملازمین نے ایف آئی اے کا آج بھیجا گیا نوٹس چیلنج کر رکھا ہےاسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آر نوٹس معطل کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کردیا۔

ایف آئی اے حکام کو عدالت نے دس اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جب کہ کیس پر سماعت کا دو صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ بھی جاری کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔