کامن ویلتھ گیمز؛ پاکستان کی نصف صدی میں بہترین کارکردگی

اسپورٹس رپورٹر  منگل 9 اگست 2022
مجموعی طورپر 2گولڈ سمیت 8میڈلز اپنے نام کیے، 1970 میں 10تمغے جیتے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

مجموعی طورپر 2گولڈ سمیت 8میڈلز اپنے نام کیے، 1970 میں 10تمغے جیتے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نصف صدی کی بہترین کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوا،مجموعی طورپر 2گولڈ سمیت 8میڈلز اپنے نام کیے۔

برمنگھم کامن ویلتھ گیمز میں مجموعی طورپر 68 ایتھلیٹس نے 12 مختلف کھیلوں میں شرکت کی اور2گولڈ سمیت 8میڈلز حاصل کیے، نوح دستگیر بٹ نے 109کلوگرام سے زیادہ ویٹ کیٹیگری میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھا کر نہ صرف سونے کا تمغہ حاصل کیا بلکہ کامن ویلتھ گیمز کا نیا ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔

جیولین تھرور ارشد ندیم نے نئے ریکارڈ کے ساتھ ایتھلیٹکس میں سونے کا تمغہ حاصل کیا،ریسلرز شریف طاہر، انعام بٹ اور زمان انور نے سلور میڈلز جیتے، جوڈوکا شاہ حسین شاہ کے ساتھ ریسلرز عنایت اللہ اور علی اسد نے برانز میڈل اپنے نام کیا، پاکستان نے 1970 میں 4گولڈ سمیت 10 میڈلز حاصل کیے تھے، یوں 52سال بعد پاکستان کی ان گیمز میں بہترین کارکردگی سامنے آئی۔

مانچسٹر کامن ویلتھ گیمز 2002 میں پاکستانی ایتھلیٹس نے 8 میڈلز جیتے مگر اس میں صرف ایک گولڈ شامل تھا، دہلی گیمز 2010 میں 2گولڈ سمیت 5 میڈلز جیتے تھے، ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹس میں ارشد ندیم پاکستان کی تاریخ کے صرف تیسرے ایتھلیٹ ہیں جنھوں نے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتا،1954میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو اور 1962 میں غلام رازق نے 120گز ہرڈلز میں سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔

ارشد ندیم 2019 میں نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں 86.29میٹر تھرو کے سائوتھ ایشین گیمز کا نیا ریکارڈ قائم کر چکے، اسے انھوں نے ٹوکیو اولمپکس کی تیاری کے دوران ایران میں بہتر کیا تھا،ارشد نے اسی کارکردگی کی بنیاد پر گذشتہ برس براہ راست ٹوکیو اولمپکس کیلیے کوالیفائی کیا جہاں 84.62میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر وہ پانچویں نمبر پر رہے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔