پی ٹی آئی فنڈنگ: جعلی اکاؤنٹس سے صدر مملکت و دیگر کو لاکھوں روپے منتقلی کا انکشاف

طالب فریدی  جمعـء 26 اگست 2022
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

 لاہور: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے دوران بینکوں سے سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضہ میں لے لیا گیا، جعلی اکاؤنٹس سے صدر عارف علوی، اسد عمر، حامد زمان، منظور چودھری اور طارق شفیع کو لاکھوں روپے منتقل ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق کچویھ اکاؤنٹس مقامی کمپنیوں اور دینی ٹرسٹ کے نام پر کھولے گئے مگر رقم سیاست کے لیے استعمال ہوئی۔

ایف آئی اے نے ابتدائی تحقیقات کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو بھجوا دی۔ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں کارروائی کرتے ہوئے درجنوں جعلی اکاؤنٹس کا پتہ چلا لیا، ان اکاؤنٹس سے ملکی وغیر ملکی رقوم منتقل کی جاتی رہی۔

تحقیقاتی ادارے نے مزید تحقیقات کے لیے اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن سے بھی مدد مانگ لی جبکہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد سے مختلف بینکوں سے سینکڑوں اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضہ میں لے لیا گیا جبکہ بیرون ممالک سے آنے والی رقوم کے لیے ان کمپنیوں کو بھی مراسلے جاری کر دیے گئے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات میں پی ٹی آئی کے جعلی اکاونٹس سے صدر عارف علوی کے اکاؤنٹ میں 2013 میں رقم منتقل کی گئی، صدر عارف علوی نے یہ اکاؤنٹس سینٹرل فنانس بورڈ کی منظوری کے بغیر اوپن کروایا اور اسی اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کو بھی رقم منتقل کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے والی مقامی کمپنی بھی جعلی نکلی۔

کمپنی کے مالک نے 30 لاکھ روپے تحریک انصاف کو فنڈ دیا مگر جب کمپنی کے مالک سے تفتیش کی گئی تو اس نے رقم پی ٹی آئی کو دینے سے لاعلمی ظاہر کی جبکہ 13 مزید مقامی کمپنیوں نے بھی پی ٹی آئی کو فنڈنگ کی اور پی ٹی آئی اسلام آباد کے اکاؤنٹ سے اسد عمر کو بھی لاکھوں روپے منتقل ہوئے جبکہ اسی اکاؤنٹس سے پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ لمیٹڈ دبئی سے 13 لاکھ امریکی ڈالر منتقل ہونے کا سراغ مل گیا۔

پی ٹی آئی لاہور کو ایک اکاؤنٹ سے دینی ٹرسٹ کے نام پر 25 لاکھ روپے کی رقم منتقلی سامنے آئی بعد ازاں یہ رقم سیلاب زدگان کے لیے حاصل کی گئی مگر بعد میں یہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کی گئی۔

طارق شفیع، حامد زمان اور منظور چوہدری کو ایف آئی اے نے نوٹس جاری کر دیے۔ طارق شفیع کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیا گیا جو اب بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے، یہ تمام اکاؤنٹس پی ٹی آئی سینٹرل فنانس بورڈ کی منظوری کے بغیر کھولے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔