24 گھنٹے میں سیلاب سے مزید 26 افراد جاں بحق، تعداد 1290 ہوگئی

ویب ڈیسک  اتوار 4 ستمبر 2022
جاں بحق ہونے والوں میں 570 مرد، 259 خواتین اور 453 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہے (فوٹو: فائل)

جاں بحق ہونے والوں میں 570 مرد، 259 خواتین اور 453 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہے (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: ملک بھر میں سیلاب کے باعث مزید 26 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1290 ہوگئی۔

نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن (این ایف آر سی سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 26 افراد جاں بحق ہوئے، 14 جون سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 1290 ہوچکی ہے۔

سیلاب اور مخلتف حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں 570 مرد، 259 خواتین اور 453 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں تعداد 12 ہزار سے زائد ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قومی شاہراہ مدین این 95 بحرین اور لائیکوٹ کے درمیان بلاک ہے، سندھ میں قومی شاہراہ این 55 میہر جوہی نہر سے خیرپور ناتھن شاہ تک ڈوبی ہونے کے باعث بند ہے۔

مزید پڑھیں: کوٹری میں سیلاب متاثرین کی کشتی الٹ گئی، پانچ افراد جاں بحق

سیلاب اور بارشوں کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں ریلوے نیٹ ورک بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، بلوچستان میں کوئٹہ تافتان اور کوئٹہ سبی اور سبی سے حبیب کوٹ تک ریلوے ٹریک تاحال بند ہے، اسی طرح پنجاب اور سندھ کے درمیان حیدرآباد سے روہڑی اور ملتان تک ریلوے ٹریفک متاثر ہے۔

نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے سروے کے لئے 29 ٹیمز مصروف عمل ہیں، ٹیمز کوئٹہ، پشین،لورالائی، دکی،سوراب،جعفر آباد، صحبت پور،آواران، لسبیلہ، گوادر، قلعہ سیف اللہ، واشک، کوہلو،موسی خیل،زیارت،قلعہ عبداللہ، خضدار، نصیر آباد، کچھی، سبی، ڈیرہ بگٹی، شیرانی، ژوب، خاران، قلات، مستونگ اور چمن موجود ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے چیئرمین وزیراعظم ہوں گے جبکہ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ڈپٹی چیئرمین ہوں گے، اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ این ایف آر سی سی کے نیشنل کوآرڈینٹر ہوں گے، اقتصادی امور، خارجہ، داخلہ، خزانہ موسمیاتی تبدیلی کی وزارتوں کے وزراء ارکان بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔