حکومت روپے کی گراوٹ کا سلسلہ روکنے میں ناکام

شہباز رانا  منگل 20 ستمبر 2022
صورتحال کی سنگینی ذخیرہ اندوزوں بشمول بینکاروں کیخلاف سخت اقدامات کی متقاضی ہے (فوٹو فائل)

صورتحال کی سنگینی ذخیرہ اندوزوں بشمول بینکاروں کیخلاف سخت اقدامات کی متقاضی ہے (فوٹو فائل)

اسلام آباد: حکومت روپے کی گراوٹ کا سلسلہ روکنے کے لیے کوئی حکمت عملی وضع کرنے میں ناکام ہوگئی۔

پالیسی معاملات میں توجہ کا مرکز سرحدوں کی بہتر انتظام کاری اور تجارت سے متعلق ادا ئیگیاں ہیں۔ یہ اقدامات اگرچہ اہم ہیں مگر ان سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو استحکام ملنے کی توقع نہیں۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دنو ں میں کئی اجلاس کیے ہیں اور وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی چیئرمین شپ میں غیرملکی زرمبادلہ کی مارکیٹوں کو مستحکم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کی ہے تاہم اعلیٰ حکام ایجنسیوں سے ان پُٹ لینے کے باوجود روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سہارنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 237.91 پر بند ہوا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 244 تا 246 روپے رہی۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی اثر بھی زائل ہوگیا اور عوام بدستور تاریخ میں مہنگا ترین پٹرول اور ڈیزل خریدنے پر مجبور ہیں۔

گزشتہ پیر کو وزیراعظم نے روپے کی ناقدری کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگلے ہی روز اجلاس کے بعد کمیٹی نے وزیراعظم کو پیش کرنے کے لیے عبوری سفارشات تیار کرلی تھیں۔ تاہم کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کا تعلق موجودہ آپریشنل مکینزم کو مضبوط بنانے سے تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کچھ اقدامات کرنے شروع کیے ہیں جن سے صورتحال میں کسی قدر بہتری آسکتی ہے۔ حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا اب بھی پوری طرح احساس نہیں ہے جو ذخیرہ اندوزوں بشمول بینکاروں کے خلاف سخت ترین اقدامات کی متقاضی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔