- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
- تیسرے ون ڈے میں کئی بنگلہ دیشی کرکٹرز انجرڈ ہوگئے
حکومت روپے کی گراوٹ کا سلسلہ روکنے میں ناکام
اسلام آباد: حکومت روپے کی گراوٹ کا سلسلہ روکنے کے لیے کوئی حکمت عملی وضع کرنے میں ناکام ہوگئی۔
پالیسی معاملات میں توجہ کا مرکز سرحدوں کی بہتر انتظام کاری اور تجارت سے متعلق ادا ئیگیاں ہیں۔ یہ اقدامات اگرچہ اہم ہیں مگر ان سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو استحکام ملنے کی توقع نہیں۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دنو ں میں کئی اجلاس کیے ہیں اور وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی چیئرمین شپ میں غیرملکی زرمبادلہ کی مارکیٹوں کو مستحکم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کی ہے تاہم اعلیٰ حکام ایجنسیوں سے ان پُٹ لینے کے باوجود روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سہارنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 237.91 پر بند ہوا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 244 تا 246 روپے رہی۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی اثر بھی زائل ہوگیا اور عوام بدستور تاریخ میں مہنگا ترین پٹرول اور ڈیزل خریدنے پر مجبور ہیں۔
گزشتہ پیر کو وزیراعظم نے روپے کی ناقدری کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگلے ہی روز اجلاس کے بعد کمیٹی نے وزیراعظم کو پیش کرنے کے لیے عبوری سفارشات تیار کرلی تھیں۔ تاہم کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کا تعلق موجودہ آپریشنل مکینزم کو مضبوط بنانے سے تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کچھ اقدامات کرنے شروع کیے ہیں جن سے صورتحال میں کسی قدر بہتری آسکتی ہے۔ حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا اب بھی پوری طرح احساس نہیں ہے جو ذخیرہ اندوزوں بشمول بینکاروں کے خلاف سخت ترین اقدامات کی متقاضی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔