- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
شہروں میں قدرتی ماحول بنا کر موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج سے بچاؤ ممکن ہے
لندن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ قدرتی راہداریاں اور جنگلی علاقے بنا کر شہروں کی’ری وائلڈنگ‘ کرتے ہوئے انسانیت کو موسمیاتی تغیر کے بدترین نتائج سے بچایا جاسکتا ہے۔
انٹرنیشنل کنزرویشن چیریٹی زیڈ ایس ایل(زولوجیکل سوسائیٹی آف لندن) کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ حیاتیاتی تنوع کی بحالی جنگلی حیات میں اضافے اورشہروں میں رہنے والوں کےہیٹ ویوز سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
ری وائلڈنگ کسی علاقے میں قدرت اور حیاتیاتی تنوع کی بحالی کا ایک طریقہ ہے جس میں قدرتی ماحول اپنا خیال خود رکھتا ہے اور قدرتی عملوں کی احیاء ہوتی ہے۔
اس عمل میں کم انتظامی امور کی ضرورت ہوگی جبکہ پارکوں، قبرستانوں اور ریل کی پٹریوں کے اطراف موجود کے بنجر زمین اور سابق صنعتی جگہیں قدرتی ماحول کے پنپنے میں استعمال کی جاسکیں گی۔
شہری اپنے گارڈن کا کچھ حصہ ایسے ہی چھوڑ کر مصنوعی لان اور کیڑے کش ادویہ نہ چھڑک کر اس کوشش میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ اور موسم اور حیاتیاتی تنوع کی ماہر ڈاکٹر نیتھلی پیٹوریلی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جنگلات میں آتشزدگی، سیلاب اور ہیٹ ویوز لوگوں کے لیے موسمیاتی بحران کا سبب بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی بحران اور قدرتی ماحول کے ختم ہونے کے درمیان تعلق کو بالآخر پہچان لیا گیا ہے اور ری وائلڈنگ کے خیال کو تیزی سے اپنایا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔