- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
ناسا کا ڈارٹ اسپیس کرافٹ پیر کو خلائی چٹان سے ٹکرائے گا
واشنگٹن: ناسا کا پہلا سیاروی دفاعی اسپیس کرافٹ، جس کو زمین سے 1 کروڑ 9 لاکھ کلو میٹر دور سیارچے کا رخ بدلنے بھیجا گیا ہے، 26 ستمبر کی شام خلائی چٹان سے ٹکرائے گا۔
ڈبل ایسٹیرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (DART) کو گزشتہ برس نومبر میں خلاء میں بھیجا گیا تھا جو تقریباً ایک سال کے سفر کے بعد اب ڈائمورفس نامی ایک چھوٹے سیارچے سے 24 ہزار 140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جا کر ٹکرائے گا۔ یہ سیارچہ ڈائڈِموس نامی بڑے سیارچے کے گرد گھومتا ہے۔
روم میں نصب ورچوئل ٹیلی اسکوپ پروجیکٹ نے جنوبی افریقا کی متعدد مشاہدہ گاہوں کے ساتھ ایک مل کر ہدف سیارچے کو تصادم کے وقت دِکھائیں گے۔
اس سے قبل دو طاقتورترین ٹیلی اسکوپ نے چھ راتوں کے مشاہدے کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ڈائڈِموس کا مدار امریکی خلائی ایجنسی کے ڈارٹ کرافٹ کی سیدھ میں آ چکا ہے۔ان مشاہدات نے 2021 میں کی جانے والی مدار کی پیمائشوں کی تصدیق کی تھی۔
یہ مشاہدے جولائی کے مہینے میں ایریزونا کی لویل ڈِسکوری ٹیلی اسکوپ اور چلی کی میگیلن ٹیلی اسکوپ سے کیے گئے۔
جان ہوپکنز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈارٹ اِنویسٹی گیشن ٹیم کے شریک سربراہ اینڈی رِوکِن کا کہنا تھا کہ ٹیم نے جو پیمائشیں 2021 کے ابتداء میں حاصل کیں تھیں وہ ڈارٹ کو صحیح مقام تک پہنچانے کے لیے اور ڈائمورفس کے ساتھ صحیح وقت پر تصادم کے لیے اہم تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن پیمائشوں کی نئے مشاہدات سے تصدیق یہ بتاتی ہے کہ ہمیں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں اور ہم ہدف کے تعاقب کے لیے درست سمت میں گامزن ہیں۔
ڈائڈِموس اور ڈائمورفس اس سال ستمبر کے آخر میں زمین کے قریب سے یعنی 1 کروڑ 8 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے گزریں گے۔
32 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی لاگت سے بنائے گئے اس 548.8 کلوگرام وزنی اسپیس کرافٹ کا مقصد اس کو ڈائمورفس سے ٹکرا کر سیارچے کی رفتار کا عشرِعشیر حصہ بدلنا ہے۔
اسپیس کرافٹ اور سیارچے کے درمیان یہ تصادم پاکستانی وقت کے مطابق 27 ستمبر کو صبح 4 بج کر 14 منٹ پر ٹکرائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔