- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
پی ٹی آئی کی ’بغاوت کی دفعہ 124 اے‘ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے درخواست میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی نے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے چیلنج کردی
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ 124A اظہار رائےکی آزادی سلب کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ تنقید اور اظہار رائے کو دبانے کے لیے بغاوت کے مقدمات کا سہارا لیا جاتا ہے۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران شیریں مزاری کے وکیل ابوذرسلمان خان نیازی نے عدالت میں دفعہ 124 اے کو کالعدم قرار دینے کے لیے دلائل دیے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی بغاوت کے الزامات کے مقدمات درج ہوتے رہے۔ عدالت نے شیریں مزاری کو ہدایت دی کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، آپ کو پارلیمنٹ جانا چاہیے۔ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرے گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا گزشتہ روز سماعت میں کہنا تھا کہ سب کو پارلیمان پر اعتماد کرنا چاہیے۔ اسلام آبادہائیکورٹ بغاوت کے مقدمات غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے آج جاری کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔