چمن بارڈر پر پاک افغان فورسز میں جھڑپیں، 10 پاکستانی شہری زخمی

ویب ڈیسک  جمعرات 15 دسمبر 2022
پاک افغان بارڈر کلی شیخ لعل محمد پر ایک تنازع کے بعد فائرنگ شروع ہوئی،انتظامیہ کی شہریوں کو بارڈر سے دور رہنے کی ہدایت (فوٹو : فائل)

پاک افغان بارڈر کلی شیخ لعل محمد پر ایک تنازع کے بعد فائرنگ شروع ہوئی،انتظامیہ کی شہریوں کو بارڈر سے دور رہنے کی ہدایت (فوٹو : فائل)

چمن: چمن میں پاک افغان سرحد پر ایک بار پھر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوگیا، سرحد پار سے افغان فورسز کی فائرنگ سے 10  پاکستانی شہری زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چمن میں پاک افغان سرحد پر پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ جاری ہے، پاک افغان بارڈر کلی شیخ لعل محمد باڑ پر تنازع کے بعد فائرنگ شروع ہوئی۔

یہ پڑھیں : افغان فورسز کی فائرنگ سے شہید افراد کی تدفین، چمن سرحد پر آمد و رفت جاری

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرحد پار فائرنگ سے دس پاکستانی شہری زخمی ہوگئے۔ ڈی ایچ کیو اسپتال کے ایم ایس نے تصدیق کی ہے کہ چمن فائرنگ کے 10 زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ ہتھیاروں کے استعمال کے سبب ہونے والے دھماکوں کی آوازیں چمن شہر میں سنی جارہی ہیں جس سے عوام میں خوف و ہراس پیدا ہورہا ہے۔

انتظامیہ نے پاکستان کی جانب سے چمن شہر میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں اور عوام کو بارڈر علاقوں سے دور رہنے کی اپیل بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں؛ افغان حکومت سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات روکے، شہباز شریف

پاک افغان بارڈر چمن میں جھڑپوں پر سیکریٹری صحت بلوچستان صالح محمد ناصر نے کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نفاذ کردی۔ سرجنز، آرتھو پیڈک سرجنز، انستھزیا اسپیشلسٹ دیگر طبی عملے مع ادویات پر مشتمل ٹیم کو چمن روانہ کردیا گیا۔ تمام کنسلٹنٹس، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، سٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہسپتالوں میں طلب کرلیا گیا۔

وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے افغانستان کی حدود سے ہونے والی فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، پاک فوج اپنی سرحد کا دفاع کرنا جانتی ہے، اس طرح کے واقعات کا دوبارہ ہونا امن دشمنی ہے، ضلعی انتظامیہ واقعے کے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات فراہم کرے۔

واضح رہے کہ گیارہ دسمبر کی شب افغان بارڈر فورسز کی جانب سے بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ سے چمن میں 5 شہری شہید اور 17 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔