- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
پاکستان میں گزشتہ 4 برسوں کے دوران 42 صحافی قتل ہوئے

صحافیوں کے قتل کے کیسز میں سے صرف ایک میں ملزم کو گرفتار کیا گیا،رپورٹ:فوٹو:فائل
اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ 4 برسوں کے دوران 42 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے سینیٹ میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چار سالوں میں پنجاب میں 15، سندھ میں 11، کے پی میں 13 اوربلوچستان میں 3 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔ چار سالوں میں مجموعی طورپر 42 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔
وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ چار سال کے دوران صحافیوں کے قتل کے کیسز میں سے صرف ایک میں ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ وزارت داخلہ صحافیوں کے قتل کے بارے میں جامع رپورٹ سینیٹ میں جمع کروائے۔
سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات بے خبر ہے بلوچستان میں تین نہیں 10سے زائد صحافی قتل ہوئے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے صحافیوں کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کر رہی ہے۔
سینیٹر مشاق احمد نے کہا کہ حامد میر, ابصار عالم اسد طور, مطیع اللہ جان پرحملوں میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اگر ان تمام صحافیوں کے ملزم پکڑے جاتے تو ارشد شریف شہید نہ ہوتے۔ ہم صحافیوں کا خون کن کے ہاتھوں پر تلاش کریں
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ صحافی حق اور سچ کی تلاش میں اپنی جان گنوا دیتا ہے۔ قتل کیے گئے صحافی کس کے خلاف سرگرم تھے یہ سامنے آجائے تو قاتل بھی پکڑے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔