- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
جرمنی سے 400 سے زائد دانتوں والے ڈائنا سار کی نئی قسم دریافت
میونیخ: جرمنی میں ایک نئی قسم کا ڈائنا سار دریافت ہوا ہے جس کے منہ میں 400 سے زائد دانت تھے اور وہ بطخ اور بگلوں کی طرح کھانا کھاتا تھا۔
ٹیرو سار خاندان سے تعلق رکھنے والے بیلینوگنیتھس مائیوسیری (بیلینوگنیتھس مطلب وہیل کے منہ جیسا) نامی اس ڈائنا سار کی باقیات تقریباً سالم ہیں۔ یہ باقیات جرمنی کی ایک ریاست بیویرین کی ایک کان سے حادثاتی طور پر اس وقت دریافت ہوئیں جب سائنس دان چونے کے بڑے بڑے پتھروں کی کھدائی کر رہے تھے جن میں مگر مچھوں کی ہڈیاں موجود تھیں۔
18 ویں صدی میں پہلی بار ٹیرو سارس دریافت ہونے کے بعد سے اس جگہ سے اڑنے والے اس ڈائنا سار کی سیکڑوں باقیات دریافت کی جا چکی ہیں۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے پروفیسر ڈیوڈ مارٹِل کی سربراہی میں کی گئی جس میں انگلینڈ، جرمنی اور میکسیکو کے ماہرینِ باقایات بھی شامل تھے۔
پروفیسر مارٹِل کا کہنا تھا کہ تقریباً مکمل ڈھانچے پر چونے کی ایک انتہائی باریک تہہ چڑھی ہوئی تھی جس کی وجہ سے یہ ڈھانچہ بالکل محفوظ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیروسار کے جبڑے بہت لمبے ہیں اور ان میں چھوٹے، باریک اور خم دار دانت موجود ہیں۔ ان دانتوں کےدرمیان باریک کنگھی کی طرح خلاء موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے جبڑے ایووسیٹ نامی پرندے کی چونچ کی طرح اوپر کو مڑے ہوئے ہیں اور آخر میں اسپون بِل پرندے کی طرح پھیل جاتی ہے۔ اس کے منہ کے آخر میں کوئی دانت نہیں لیکن اس کے علاوہ دونوں جبڑوں میں پیچھے تک دانت ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔