شیخ رشید کا گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے اہم بیان

ویب ڈیسک  جمعرات 2 فروری 2023
رانا ثناء اللہ یہ سارے کام کروا رہا ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ۔ فوٹو: ٹوئٹر

رانا ثناء اللہ یہ سارے کام کروا رہا ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ۔ فوٹو: ٹوئٹر

 اسلام آباد: سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے گرفتاری کے بعد میڈیا کو اہم بیان دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے گرفتار ہونے کے بعد میڈیا کو اپنا بیان ریکارڈ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ایچ او نواز لیگ کا ٹاؤٹ ہے اور رانا ثناء اللہ یہ سارے کام کروا رہا ہے، رانا ثناء اللہ کو پیغام ہے اسے نہیں چھوڑوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو گرفتار کرلیا گیا

شیخ رشید نے کہا کہ پولیس نے سارے گھر کے دروازے توڑے، کھرکیاں توڑی ہیں، ملازموں کو بے تحاشہ مارا ہے، یہ مجھے اٹھا کر لائیں ہیں، یہ تھانہ ظلم کا نشان ہے، انشاء اللہ حق کی فتح ہو گی، عمران خان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے بدمعاشی کی ہے، سو دو سو لوگ داخل ہوئے اور یہ مسلح تھے، یہ مجھے زبردستی مجھے گاڑی میں ڈال کر لائیں ہیں۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے انہیں راولپنڈی سے گرفتار کیا جب کہ آج ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج طارق محمود جہانگیری صاحب سے ضمانت لی اور 6 تاریخ کو آئی جی اسلام آباد کو طلب کیا۔

شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ پولیس مجھے طبی معائنہ کیلیے پولی کلینک لے آئی حالانکہ میں نے آج تک شراب نہیں پی۔ بعدازاں پولیس نے انہیں طبی معائنہ کے بعد تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا۔

دوسری جانب لاہور میں شیخ رشید کی گرفتاری کے بعد زمان پارک میں کارکنوں کا احتجاج جاری ہے، کارکنوں کی بڑی تعداد زمان پارک میں موجود جب کہ کارکنوں کی ممکنہ گرفتاری ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے زمان پارک کے اطراف کی سڑکیں بھی بلاک کر دیں۔

قبل ازیں سابق ایم این اے شیخ راشد شفیق نے تھانہ آبپارہ کے باہر اپنے بیان میں کہا کہ رات ساڑھے 12 بجے آبپارہ پولیس نے شیخ رشید کو ان کی بحریہ ٹاؤن میں نجی رہائشگاہ سے گرفتار کیا جو پنجاب کی حدود میں آتی ہے، پولیس نے ملازمین کو زدوکوب کیا، گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے شیخ رشید کو جس ایف آئی آر پر گرفتار کیا اس پر ہم عدالت میں پہلے ہی جا چکے تھے اور ہمیں ریلیف بھی ملا لہٰذا ہم اس پر توہینِ عدالت کی درخواست کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔