- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
راولپنڈی: پولیس نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو گرفتار کرلیا، انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نے شیخ رشید کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد پولیس نے رات گئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے میڈیکل چیک اپ کے بعد تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا، ان کے خلاف تھانہ آبپارہ اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے۔ مقدمہ پیپلز پارٹی راولپنڈی کے نائب صدر راجہ عنایت کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کا گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے اہم بیان
شیخ رشید کے خلاف درج ایف آئی آر کے متن میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو بھی عمران خان کو مروانا چاہتا ہےاس سلسلے میں تمام معلومات موجود ہیں اور وہ بتانے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید نے تمام بیان تیار کردہ سازش کے تحت دیا، وہ سابق صدر کو بدنام کرنا چاہتا ہے، ایسا کرکے شیخ رشید احمد آصف علی زرداری اور ان کے خاندان کے لئے مستقل خطرہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔
مزید یہ کہ شیخ رشید من گھڑت اور بے بنیاد سازش کا ذکر کرکے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے مابین تصادم و دشمنی کرانا چاہتا ہے تاکہ ملک کا امن خراب ہو، الزام لگانے والا سازش کا حصہ ہے جس کو عمران خان کے قتل کی سازش علم ہے لہٰذا شیخ رشید احمد سے معلومات لے کر سازش کو ناکام بنایا جائے اور دفعہ 150۔151 کا اختیار استمال کرکے تمام کردار گرفتار کیے جائیں، ملک میں پھیلتی بے چینی و بدامنی کو روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کی گرفتاری پر عمران خان کی شدید مذمت
پولیس کے مطابق مقدمہ کی درخواست 30 جنوری کو موصول ہوئی، شیخ رشید کے خلاف درخواست ملنے پر رپورٹ درج کرکے انکوائری 196بی کے تحت انکوائری کی گئی، شیخ رشید احمد نے کوئی موقف نہیں دیا جس پر 120 بی 153 اے اور 506 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عدالت میں پیشی، جسمانی ریمانڈ منظور
پولیس نے شیخ رشید کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کردیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شیخ رشید کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے آٹھ روزہ ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاہم جج نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
کمرہ عدالت میں سماعت شروع ہونے سے قبل صحافیوں نے شیخ رشید سے سوال کیا کہ کیا رات کو راولپنڈی پولیس بھی موجود تھی ؟ جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نہیں! راولپنڈی پولیس کا کوئی بندہ ساتھ موجود نہیں تھا، رات کو اسلام آباد پولیس اور بغیر وردی کے کچھ لوگ آئے، میرے پاس تمام وڈیوز موجود ہیں۔
گرفتاری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
شیخ رشید کے بھتیجے شیخ شاکر شفیق کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔ رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کردی جس کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کل سماعت کریں گے۔
اسلام آباد پولیس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت نے گزشتہ روز شیخ رشید کو پولیس طلبی کا نوٹس معطل کیا، عدالتی حکم کے باوجود شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، شیخ رشید کی رات گئے گرفتاری بھی کر لی گئی، ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔