لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا

آصف محمود  اتوار 5 فروری 2023
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 لاہور: لاہور کے وائلڈ لائف سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا جہاں شائقین مختلف اقسام کے سانپوں کو ناصرف دیکھ سکتے ہیں بلکہ انہیں پکڑ بھی سکتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانپ گھر میں نایاب قسم کے پائتھن سمیت کوبرا بھی موجود ہے، سانپ گھر میں آنے والے بچے ان سانپوں کو کھلونوں کی طرح پکڑتے، ان سے کھیلتے اور تصاویر بنواتے ہیں۔

2

سانپ گھر میں رکھے گئے تمام سانپ مقامی ہیں اورپاکستان کے مختلف علاقوں سے پکڑے گئے ہیں، ان میں سب سے خطرناک بلیک کوبرا بھی ہے  اور منتظم کے مطابق  یہ پاکستان کا سب سے بڑا کوبرا سانپ ہے۔

منتظمین کے مطابق سانپ ہمارے ایکو سسٹم کا ایک حصہ ہیں، ان سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور لوگوں کے دلوں میں جوخوف ہے وہ ہم دور کرنا چاہتے ہیں۔

3

سانپ ہاؤس کے منتظم رانا نعیم نے بتایا ان سانپوں کی خوراک زیادہ مہنگی نہیں ہے۔ انہیں کلیجی گوشت، مینڈک کا گوشت اورانڈے دیئے جاتے ہیں۔خوراک کھانے کے تین چار دن تک انہیں بھوک نہیں لگتی ہے۔ تاہم یہ بہت نازک ہوتے ہیں، ان کی دیکھ بھال احتیاط سے کرنا پڑتی ہے اورسردی سے بچانا پڑتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا سانپ گھر رکھے گئے غیر زہریلے سانپوں کو تو پکڑا جاسکتا ہے تاہم خطرناک زہریلے سانپوں کو شیشے کےبکس کے اندر رکھا گیا ہے۔ شہریوں کو اپنے گھر یا کسی بھی جگہ سانپ نظر آئے تواسے مارنے یا خود پکڑنے کی کوشش ہرگز نہ کریں، یہ ان کے لئے خطرناک ہوسکتا ہے ۔سانپ نظرآنے پراس کی فوری اطلاع ریسکیو1122 کو دی جائے۔

4

سانپوں کی دیکھ بھال کرنے والے شاہد محمود کا کہنا ہے سانپوں سے متعلق بہت سی  فرضی کہانیاں مشہور ہیں،پاکستان میں سانپوں کی 100 کے قریب اقسام ہیں ان میں سے صرف 8 اقسام کے سانپ زہریلے  ہیں۔

اس موقع پر ایک بچے ابراہیم نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا اسے سانپوں سے کھیلنے اور انہیں دوست بنانے کا شوق ہے، وہ ان سے ڈرتا نہیں ہے، وہ جب بھی یہاں آتا ہے سانپوں سے کھیلتا ہے۔

ایک خاتون فاطمہ کا کہنا تھا انہیں سانپوں سے بہت ڈر لگتا تھا لیکن جب یہاں دیکھا کہ بچے بھی سانپ پکڑ رہے ہیں تو انہوں نے بھی  بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سانپ کو پکڑا ہے، اب انہیں ڈر نہیں لگتا اور سانپوں سے متعلق خوف دور ہو گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔