نیب ترامیم کیس کے ذریعے نیب قانون پر سرخ لکیر مقرر کی جائے گی،چیف جسٹس

ویب ڈیسک  منگل 7 فروری 2023
سپریم کورٹ کا نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی پیش کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کا نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی پیش کرنے کا حکم

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم یا متعلقہ فورم پر منتقل ہونے والے کیسز کی ایک بار پھر تفصیلات مانگ لیں۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ نیب ترامیم سے کتنے کیسز کا فیصلہ ہوا اور کتنے واپس ہوئے تفصیلات جمع کرائیں، اس تاثر میں کتنی سچائی ہے کہ نیب ترامیم سے کئی کیسز ختم یا غیر موثر ہوئے، نیب ترامیم کے بعد جن کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا ان کی بھی تفصیل جمع کرائیں؟۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ یہ بھی بتائیں کہ نیب ترامیم سے کن کن نیب کیسز کو فائدہ پہنچا ہے۔

اسپیشل نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب ترامیم سے کوئی نیب کیس ختم نہیں ہوا، نیب نے کسی کیس میں پراسیکیوشن ختم نہیں کی، کچھ نیب کیسز ترامیم کے بعد صرف متعلقہ فورمز پر منتقل ہوئے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ 500 ملین سے کم کرپشن کے کیسز خودبخود نیب ترامیم سے غیر مؤثر ہو گئے، نیب نے 500 ملین روپے سے کم کرپشن کے مقدمے ٹرانسفر کر دیے ہیں۔

وکیل وفاقی حکومت نے دلائل دیے کہ عدالت کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ نیب نے پلی بارگین سے اکھٹے ہونے والے پیسے کا کیا کیا؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پلی بارگین کی رقم کا حساب چئیرمین نیب سے مانگا، چئیرمین نیب نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا، عدالت درخواست گزار سے یہ بھی پوچھے کہ ان کے دور میں کتنے نیب کیسز ختم ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے پیدا کردہ تنازعات حل کرے، پارلیمنٹ اپنے تنازعات خود حل کرے، پاکستان بننے سے اب تک انسداد کرپشن کا قانون موجود رہا ہے، عمران خان کو شاید نیب ترامیم سے اصل قانون کے تقاضے بدل جانے پر تشویش ہے، اگر عدالت کسی قانونی خلاف ورزی پر مداخلت نہیں کرتی تو یہ عوام کے ساتھ انتہائی ناانصافی ہو گی، اس کیس کے ذریعے نیب قانون پر ریڈلائن مقرر کی جائے گی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ عدالت کے سامنے نیب ترامیم سے متعلق معاملہ پارلیمنٹ پر عوامی اعتماد کا ہے، اگر عدالت پر یہ ثابت ہوا کہ عوامی اعتماد ٹوٹا ہے تو کسی بھی زاویے سے نیب ترامیم پر فیصلہ کریں گے۔

عدالت نے نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔