زمان پارک میں پھر گرینڈ آپریشن کی تیاری، پنجاب میں پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن شروع

نعمان شیخ  پير 20 مارچ 2023
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زمان پارک میں رہائش گاہ کے باہر ہنگامہ آرائی کے بعد پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی فہرست تیار کرلی اور کارکنان کی پکڑ دھکڑ شروع کردی جبکہ آج علی الصباح زمان پارک میں گرینڈ آپریشن کا بھی امکان ہے جس کی تیاری شروع کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے 100 سے زائد رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے لسٹیں تیار ہیں۔ حکومت کے زرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے یہ عہدیدار اور کارکن ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں۔ فہرست میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، حماد اظہر اور پنجاب کی صدر یاسمین راشد سمیت دیگر کے نام ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مذکورہ رہنما ہنگامہ آرائی میں ملوث پی ٹی آئی کارکنان کی حوصلہ افزائی اور پارٹی کو فنانسنگ فراہم کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق فہرستوں میں مطلوبہ افراد کے تمام کوائف موجود ہیں، مطلوب کارکنان کو اے اور بی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ جس کے تحت اے کیٹگری والوں کو پہلے گرفتار کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: زمان پارک ہنگامہ آرائی؛ پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں پر تین مقدمات درج

اُدھر لاہور پولیس نے فہرست جاری ہونے کے بعد پی ٹی آئی قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ جس  کی سربراہی اور نگرانی ڈویژنل ایس پی کررہے ہیں۔ آخری اطلاع کے مطابق پولیس نے متعدد افراد کے گھروں اور ڈیروں پر چھاپے مارے ہیں جہاں سے گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں مگر پولیس نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

پولیس افسران کو ایک بار پھر پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان کے خلاف دوبارہ بھرپور کریک ڈاؤن کی ہدایت کی گئی، جس کے بعد  سابق چئیرمین اوورسیز پاکستانی کمشن ڈسٹرکٹ لاہور علی نوید بھٹی کے گھر اسلام پورہ میں چھاپہ مارا گیا جبکہ گلشن راوی میں سابق ناظم سعید خان کے گھر بھی پولیس نے چھاپہ مارا۔ علاوہ ازیں رائیونڈ کے علاقے سے پی ٹی آئی رہنما فیصل الہی گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کریک ڈاؤن، شبلی فراز سمیت کئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے

پنجاب پولیس کے اعلیٰ عہدیداران نے تمام فیلڈ افسران کو پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کردی۔

زمان پارک میں ایک بار پھر آپریشن کی تیاری

ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے زمان پارک میں ایک بار پھر آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔ پولیس حکام نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ زمان پارک میں گرینڈ آپریشن علی الصبح کیے جانے کا امکان ہے، جس کے لیے مختلف ڈویژنز کی نفری کو صبح تین بجے تھانوں میں پہنچنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اس حوالے سے پیغام وائرلیس پر بھی جاری کردیا گیا ہے۔

جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ صبح تین بجے نہ پہنچنے والے افسران و اہلکار اپنے آپ کو معطل سمجھیں، تھانوں میں پہنچنے پر افسران بریفنگ دیں گے۔ گرینڈ آپریشن کے اپیش نظر پولیس نے کنٹینروں کی پکڑ دھکڑ بھی شروع کر دی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز درج مقدمات کے تحت یہ آپریشن کیا جائے گا۔

ساہیوال میں مختلف مقامات پر قیدیوں کی چار گاڑیاں کھڑی کردی گئیں

پولیس حکام کے مطابق ساہیوال شہر اور بائی پاس کی طرف سینٹرل جیل کی پریزنر گاڑیوں نے گشت کیا جبکہ  شہر کے مختلف چوکوں پر بھی قیدیوں کی گاڑیاں کھڑی کردی گئیں۔ پولیس کے مطابق ناکہ بندی کے دوران گرفتار کر کے شہریوں کو تھانے منتقل کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب زمان پارک ہنگامہ آرائی کے بعد رائیونڈ سے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری کا عمل شروع کردیا گیا ہے،  پولیس نے مراکہ کے علاقے میں گھروں پر چھاپے مار کر پی ٹی آئی رہنما فیصل الہیٰ سمیت بیس سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ عمران خان سمیت 17 رہنماؤں پر دہشت گردی کا مقدمہ درج

پولیس نے لاہور سے گرفتار تحریک انصاف کے کارکنان کی تفصیلات بھی جاری کردیں، جس کے مطابق پولیس نے 98 ملزمان کو گرفتار کیا جن مین سے 52 کارکنوں کو سی آئی اے کوتوالی اور ماڈل ٹاون کے پاس رکھا گیا ہے جبکہ 46 کارکن قلعہ گجر سنگھ اورجنوبی چھاونی پولیس کی حراست میں ہیں۔  حراست میں لیے گئے کارکنوں کا تعلق مختلف صوبوں اور اضلاع سے ہے۔

پولیس زمان پارک پر پھر آپریشن کی تیاری کررہی ہے، فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ‏پولیس زمان پارک پر پھر آپریشن پلان کر رہی ہے، جب عدالتی وقت ختم ہوتا ہے  پالتو افسر بل سے نکل آتے ہیں اورمظلوم بچوں پر تشددکرتے ہیں۔ انہوں نے  چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے رات کیلئے خصوصی عدالتیں بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی عدالتیں بنائی جائیں جہاں جہاں ظلم کو روکنے کی کاروائی کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی فواد چوہدری نے اعلان کیا کہ پولیس آپریشن کے خلاف چیف جسٹس آف پاکستان سے رجوع کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔