- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شریک ملزم طارق شفیع کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ضمانت منظوری کے حوالے سے 28 فروری کو بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسپیشل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ۔ بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کلعدم قرار دے کر عمران خان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی موقف اختیار کیا کہ عمران خان تاحال شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ عبوری ضمانت منظور کیے جانے کا بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایف آئی آر میں جو الزامات ہیں وہ تو عارف نقوی پر ہیں۔ عمران خان یا تحریک انصاف تو رقوم وصول کرنے والے ہیں۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ چیئرٹی رقوم ہیں لیکن یہ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کی گئیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ رقوم اگر سیاسی جماعت کے استعمال کی گئی ہیں تو ذاتی مقاصد کیسے ہوگئے ؟ جس پرایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ چیئرٹی کی رقم کو کسی دوسرے کے غیر ملکی اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجنا جرم ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا وہ خط دکھائیں جو آپ کو دوران تفتیش ملا ہے۔آپ نے تفتیش میں اسٹیٹ بینک کا بندہ شامل ہی نہیں کیا۔ کسی بینک اکاؤنٹ کا نام تبدیل کرنا کوئی جرم تو نہیں۔ کیا اسٹیٹ بینک نے نام یا نیچر آف اکاؤنٹ تبدیل کرنے پر کوئی کارروائی کی ؟
ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ تو کریں گے۔ یو بی ایل بینک کا متعلقہ ریکارڈ ہی غائب ہے۔ اسٹیٹ بینک سے تحریری جواب مانگا تھا جو انہوں نے فراہم کردیا۔ اسٹیٹ بینک کو 161 کے بیان میں شامل نہیں کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ ریکارڈ تو بینک کی ذمہ داری ہے پی ٹی آئی والے تونہیں لے گئے نا۔ کیا نیچر آف اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے فارم پر عمران خان نے دستخط کئے ؟
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ یونس علی ، طارق شفیع اور سردار اظہر طارق نے دستخط کئے۔ یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔ ہم نے کافی چیزوں پر تفتیش کرنی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو اکاؤنٹ تبدیل ہی نہیں ہوا ۔ فارم میں تو تفصیلات کچھ اور ہیں۔ یہ سارا کیس اسٹیٹ بینک کی ریگولیشن میں آتا ہے۔ عمران خان کا طارق شفیع سے کیا تعلق ہے ؟ عمران خان کون سے پیسے نکلواتے رہے ہیں؟ اس اکاؤنٹ کا دستخط کنندہ کون ہے ؟ یہ اکاؤنٹ تو تحریک انصاف کا ہے تو تحریک انصاف کی کمیٹی نے چلانا ہے۔ عمران خان بینفشری کیسے ہوگئے؟
راجہ رضوان عباسی نے جواب دیا کہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں اور وہی بینفشری ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔