- لاہور میں ن لیگی ایم پی اے کی اہلیہ سے لاکھوں روپے کی ڈکیتی
- توہین قرآن کیس میں ملزم کو عمر قید کی سزا؛ مقدمہ بیوی نے درج کرایا تھا
- صحافی ہراسانی کیس میں سپریم کورٹ نے 9 سوال پوچھ لیے
- کراچی سے لاپتا 13 افراد کی بازیابی کیلیے سیکریٹری دفاع کی طلبی
- نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری؛ فرانس نے عالمی عدالت کی حمایت کردی
- 7 سالہ بچی کوزیادتی کا نشانہ بنانے والا درندہ صفت ملزم گرفتار
- بغیر آکیسجن پاکستانی کوہ پیما نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی
- بھارت میں مسافر بس نالے میں گر گئی؛ 12 خواتین سمیت 19 افراد ہلاک
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹ میں قیمت کم ہو گئی
- سندھ؛ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری
- پرویز الٰہی 9 مئی کے 20 نئے مقدمات میں نامزد، تفصیلات سامنے آ گئیں
- صدررئیسی اور دیگر کی تجہیز و تکفین کب اور کہاں ہوں گئیں؛ تفصیلات جاری
- پاک انگلینڈ سیریز؛ انگلش کپتان کچھ میچز سے محروم رہ سکتے ہیں؟ مگر کیوں!
- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات؛ ٹیکس ہدف میں 1300 ارب روپے اضافے کی تجویز
- لاپتہ طلباء کیس؛ ایجنسیز کے کام کا طریقہ کار واضح ہوجائے تو اچھا ہوگا،اسلام آباد ہائیکورٹ
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے ممکنہ وارنٹِ گرفتاری پر امریکا بلبلا اُٹھا
- فین زون ٹکٹ کی قیمت کیا ہوگی، کرکٹ آسٹریلیا کا بڑا اعلان
- بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی وزیراعلیٰ کے پی کے معاون خصوصی مقرر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بابراعظم، رضوان امریکا میں اسلامک سینٹر کا دورہ کریں گے
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی، امریکا نے ناپاک اقدام کی حمایت کردی
اسٹاک ہوم: سویڈن میں ایک عیدگاہ کے باہر قرآن کی بے حرمتی اور اس کیلئے حکومت کی اجازت کیخلاف مسلم ممالک سراپا احتجاج ہیں لیکن امریکا نے حکومت کی طرف سے اس اقدام کو آزادی اظہار سے تعبیر کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 37 سالہ عراقی سلوان مومیکا جو کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا، نے عید کے روز اس وقت مقدس ترین کتاب کی بےحرمتی کی جب مسلمانوں سویڈن میں عید الاضحی منا رہے تھے۔
جہاں مسلم ممالک نے اشتعال انگیز واقعے کی شدید مذمت کی ہے وہیں امریکا نے سویڈن حکومت کے قرآن جلانے کے اجازت نامے کی حمایت کی اور اسے آزادی اظہار سے تعبیر کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میٹ میلر کا کہنا تھا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ اس مظاہرے کے لیے دیا گیا اجازت نامہ آزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے۔
تاہم ترک صدر رجب طیب اردوان نے واقعے پر سویڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انقرہ کبھی بھی اشتعال انگیزی یا دھمکی کی پالیسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مغرور مغربی لوگوں کو سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔
اسی طرح مراکش نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سویڈن سے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کے لیے واپس بلا لیا اور ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بے حرمتی کو “اشتعال انگیز، ناجائز اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے بھی آتشزدگی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان نفرت انگیز اور بار بار ایسے شرمناک اقدامات کو کسی بھی جواز کی بنا پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔
مصر نے کہا کہ عراقی شخص کا یہ عمل انتہائی شرمناک تھا، باالخصوص عید الاضحیٰ کے موقع پر۔ اسی طرح عراق نے سویڈن کے سفیر کو طلب کیا اور شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعے کو نسل پرستانہ قرار دیا۔
اسی طرھ افسوس ناک واقعے کی مذمت کرنے والے دیگر ممالک میں اردن، عمان، کویت، یمن، شام، فلسطین اور قطر شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔