خلائی فضلے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد

کمپنی نے اپنی EchoStar-7 سیٹلائٹ سے متعلق اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور ایف سی سی کے ساتھ ’تعمیل پلان‘ پر بھی اتفاق کیا


ویب ڈیسک October 04, 2023
[فائل-فوٹو]

امریکی حکومت نے زمین کے مدار میں خلائی فضلات چھوڑنے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد کیا ہے۔





عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن نے ڈش نیٹ ورک پر خلا میں اپنی پرانی سیٹلائٹ کو دوسری سیٹلائٹ سے دور کرنے میں ناکامی پر 150,000 ڈالرز جرمانہ عائد کیا ہے۔





کمپنی نے اپنی EchoStar-7 سیٹلائٹ سے متعلق اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور ایف سی سی کے ساتھ 'تعمیل پلان' پر بھی اتفاق کیا۔ دوسری جانب ایف سی سی نے کہا کہ کمپنی کی پرانی سیٹلائٹ سے زمین کے گرد چکر لگانے والی دیگر سیٹلائٹس کے لیے ممکنہ خطرہ لاحق ہے۔





واضح رہے کہ خلائی فضلات پرانی سیٹلائٹس اور خلائی جہازوں کے پرزوں کے ایسے ٹکڑوں کو کہا جاتا ہے جو زمین کے گرد مدار میں موجود ہوتے ہیں لیکن اب استعمال میں نہیں ہوتے اور ان سے دیگر لانچ کی جانی والی ٹیکنالوجیز کے تصادم کا خطرہ ہوتا ہے۔


دوسری جانب ڈش کی EchoStar-7 سیٹلائٹ، جو پہلی بار 2002 میں لانچ کیا گیا تھا، جیو سٹیشنری مدار میں تھا جو زمین کی سطح سے 22,000 میل (36,000 کلومیٹر) فاصلے سے شروع ہوتا ہے۔ کمپنی کا مقصد سیٹلائٹ کو زمین سے 186 میل دور منتقل کرنا تھا لیکن 2022 میں اسے صرف 76 میل منتقل کیا گیا تھا۔








تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں