پروجیکٹس و تقرریاں؛ وزیراعظم سے منظوری لینے کیلئے فہرست تیار

سلیم خالق  جمعرات 28 دسمبر 2023
پی ایس ایل میڈیا رائٹس کی فروخت، ٹی10 لیگ اور نمائشی میچز کی اجازت طلب (فوٹو: ایکسپریس ویب)

پی ایس ایل میڈیا رائٹس کی فروخت، ٹی10 لیگ اور نمائشی میچز کی اجازت طلب (فوٹو: ایکسپریس ویب)

  کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پروجیکٹس و تقرریوں کی وزیراعظم سے منظوری لینے کیلیے فہرست تیار کرلی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں حکومت نے پی سی بی کو پی ایس ایل میڈیا رائٹس سمیت دیگر ٹینڈرز سے روکتے ہوئے اہم فیصلوں کی منظوری کیلیے وزیراعظم سے اجازت لینے کا کہا تھا،اس سے تمام معاملات تعطل کا شکار ہوگئے۔

مینجمنٹ کمیٹی کو صرف روز مرہ کے امور تک محدود رکھنے سے قبل ازیں کیے گئے بعض فیصلوں پر بھی شکوک ظاہر کیے جانے لگے،اس پر بورڈ کے تمام ڈائریکٹرز سے کہا گیا کہ وہ جلد از جلد اپنے تمام منصوبوں سے آگاہ کریں تاکہ ان کی منظوری لی جا سکے،ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی نے اپنے تمام موجودہ اورمستقبل کے اہم پروجیکٹس کی فہرست بنا لی جسے جمعرات کو بھیجا جا سکتاہے،پی ایس ایل کے حوالے سے کہا گیا کہ ایونٹ قریب ہے۔

مزید پڑھیں: ورچوئل سروگیٹ ایڈورٹائزنگ سے پاکستان میں تنازع

 

لہذا جلد از جلد میڈیا رائٹس فروخت کرنے چاہئیں تاکہ مناسب رقم مل سکے، ٹی ٹین لیگ اور اس سے قبل نمائشی میچز کی بھی اجازت طلب کر لی گئی، اس طرح کے بعض دیگر بڑے اور عام پروجیکٹس بھی فہرست میں شامل ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کے ساتھ بورڈ 2،3 سال کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’’ بے نام ‘‘ سابق چیئرمین 70 لاکھ روپے کے مقروض

 

 

اسی طرح وہاب ریاض کی بطور چیف سلیکٹر تقرری کو بھی مستقل کرنے کیلیے سرپرست اعلیٰ سے پوچھا جائے گا، دیگر بڑی تقرریوں کی بھی تفصیل لکھی گئی ہے البتہ چھوٹے لیول کی تقرریوں کو روزمرہ کے امور میں ہی گردانا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ تمام منصوبوں کی تفصیلات کے ساتھ لاگت بھی تحریر کر دی گئی، اسی طرح آفیشلز کی تنخواہیں بھی لکھی گئی ہیں،وزیر اعظم نے جس کی منظوری دی ان پروجیکٹس پر مزید کام ہوگا دیگر کو روک دیا جائے گا۔

اگر کسی تقرری کی مخالفت ہوئی تو اسے بھی ختم کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ اس پریکٹس کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ اگر بورڈ میں کوئی تبدیلی ہوئی تو نئے حکام بھی پیٹرن سے منظورشدہ پروجیکٹس و تقرریوں کو برقرار رکھنے کے پابند ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔