- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
- بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ؛2 بنگلادیشی نوجوان جاں بحق
- ججز کے خلاف مہم کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر
- بشام حملے میں دہشتگردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
- سانحہ 9 مئی؛ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری
- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
- بشریٰ بی بی کا جیل میں تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پی ایس ایل9؛ منافع اور نقصانات کی ابتدائی تفصیل منظر عام پر آگئی
- 9 مئی ممکنہ احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے
ایس ایچ او نے مجھے لاتیں گھونسے مارے، شاہ محمود کمرہ عدالت میں رو پڑے
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کمرہ عدالت میں اپنے اوپر پولیس تشدد کا بیان دیا ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے شاہ محمود کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا۔ جج نے کمرہ عدالت میں ان کی ہتھکڑی کھلوا دی۔
پراسیکیوشن ٹیم نے مکمل تفتیش کے لئے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے نو مئی کو عوام کو احتجاج کے لئے اکسایا۔
شاہ محمود قریشی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا، ایس ایچ او جمال نے مجھے دھکے لاتیں ماریں مجھے پنچ مارے گئے، میری حالت خراب تھی اس لیے طبی امداد کی استدعا کی مگر پولیس افسران نے انکار کردیا۔
شاہ محمود قریشی روداد بتاتے ہوئے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ رات بھر مجھے ٹھنڈے انتہائی فریزر روم میں رکھا گیا، لائٹس بند کرکے موم بتی جلا دی گئی، پھر اچانک تیز ترین تیز روشنی کیساتھ فل لائٹس جلادی گئیں اور بیس پچیس افراد زور زور سے قہقہے لگاتے رہے، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، کیا یہ انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجھے ڈال دیا، قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں، میں 9 مئی کو راولپنڈی کیا پنجاب میں بھی نہیں تھا، بلکہ کراچی میں تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک بہت بڑی شخصیت نے میرے بارے میں کہا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی میں ملوث نہیں تھا، وہ شخصیت آج حکومت کی اہم کرتا دھرتا ہے، عدالت چاہے گی تو اس شخصیت کا نام بھی بتا دوں گا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو ڈسچارج کیا جائے، جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں یہ جھوٹا انتقامی کیس ہے، جب چالان بھی پیش ہوگیا تو جسمانی ریمانڈ کیسے دیا جائے، پورے چالان میں شاہ محمود قریشی کا نام نہیں۔
ادھر 7 تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی عدالت پہنچ گئے اور تمام ایس ایچ اوز نے شاہ محمود قریشی کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈالتے ہوئے انہیں جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ ، میٹرو بس اسٹیشن جلانے سمیت تمام مقدمات میں ملزم نامزد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سانحہ 9 مئی کے تمام 12 مقدمات میں شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔