آئین شکنی کیس سروسز چیفس اور ارکان اسمبلی کو بھی شریک جرم کیا جائے فروغ نسیم

تمام فریقوں نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے پر مجبور کیا، حکومت نے مکمل ریکارڈ نہیں دیا، متعدد اہم دستاویزات غائب کر دی گئیں


Net News/Numainda Express June 05, 2014
بعض جج بھی ایوان صدر میں ان سے ملتے رہے، ملاقاتیوں اور متعلقہ حکام کی فہرست منگوائیں، عدالت میں موقف، آج اکرم شیخ دلائل دینگے۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے موقع پر بدھ کو ان کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے خصوصی عدالت میں دلائل دیے۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مقدمے میں اس وقت کے ارکانِ اسمبلی اور سروسز چیفس کو بھی شریکِ جْرم کیا جائے، ملکی تاریخ میں سکندر مرزا اور جنرل یحییٰ نے آئین شکنی کی جبکہ ضیا الحق اور پرویز مشرف نے آئین کو معرض التوا میں رکھا، اس پرآرٹیکل 6 کی کارروائی نہیں ہو سکتی، آج بھی وہی آئین موجود ہے، فردجرم کالعدم قرار دی جائے۔ انھوں نے پھر یہ موقف اختیار کیا کہ انھیں مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ ریکارڈ کی کچھ دستاویزات ٹمپر کی گئیں، مشرف نے ایمرجنسی وزیراعظم، وزرائے اعلٰی، گورنرز، سروسز چیف کی مشاورت سے لگائی جبکہ فریق صرف پرویز مشرف کو بنایا گیا۔

تمام لوگوں نے انھیں ایمرجنسی لگانے پر مجبور کیا، وزرائے اعلیٰ انکے پاس جاکر ایمرجنسی لگانے کا کہتے تھے لیکن پرویز مشرف نے کہا کہ یہ اقدام وزیراعظم کی ایڈوائس پر کیا جاسکتا ہے، شوکت عزیز کی جانب سے بھجوائی گئی سمری کا ریکارڈ نہیں دیا گیا، عدالت تحقیقاتی رپورٹ واپس کر دے، فرد جرم میں ترمیم کا حکم دے یا مقدمہ ختم کر دے، قومی اسمبلی میں 7نومبر 2007کو منظور کی گئی قرارداد اور اسکے محرکین کا ریکارڈ طلب کیا جائے، ارکان اسمبلی اس کیس کے گواہ یا ملزم بھی ہو سکتے ہیں، ایوان صدر کا یکم جنوری 2006 سے ریکارڈ بھی منگوایا جائے جس سے حقائق سامنے آئیں گے۔

انھوں نے کہا کہ نومبر2007کے ارکان اسمبلی، وزرائے اعلٰی،گورنرز، کور کمانڈرز، سروسز چیفس ، کابینہ کے ارکان، وفاقی سیکریٹریز، صوبائی چیف سیکریٹریز،آئی جیز اور دیگر حکام کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے جبکہ پرویز مشرف کے عہدہ چھوڑنے اور جنرل کیانی کے عہدہ سنبھالنے کا نوٹیفکیشن بھی طلب کیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق فروغ نسیم نے کہا کہ مقدمے میں اس وقت کے ارکانِ اسمبلی اور سروسز چیفس کو بھی شریکِ جْرم کیا جائے اور تفتیش کی جائے۔ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد کسی نے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔ اْس وقت کے وفاقی وزیر آج بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ انکے دلائل ختم ہونے پر سماعت آج (جمعرات ) کیلیے ملتوی کر دی گئی، آج اکرم شیخ جوابی دلائل دیں گے ۔

مقبول خبریں