- فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، متحدہ عرب امارات
- چیمپیئنز ون ڈے کپ: پینتھرز نے ڈولفنز کو 50 رنز سے ہرادیا
- پاک بھارت تعلقات ،مکالمہ اور امن کے امکانات
- کراچی: مل میں سر پر وزنی چیز گرنے سے محنت کش جاں بحق
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں بچہ جاں بحق، دو بھائی زخمی
- مصطفیٰ کمال کا تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
- کراچی میں فینسی نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
- لاہور، پولیس اہلکاروں کے قتل اور درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزم گرفتار
- پارلیمان کے تقدس کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، وزیراعظم
- پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلیے اقدامات کا فیصلہ
- وفاقی پولیس سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کوتنگ کرنے لگی
- کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سندھ حکومت نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
- ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، اسحاق ڈار کی تصدیق
- موسلا دھار بارش کے بعد تاج محل کی چھت ٹپکنے لگ گئی
- سندھ کابینہ نے مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی
- آئینی ترمیم، حکومت اور پی ٹی آئی کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
- پشاور: انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، پراسیکیوٹرز کو مراسلہ
- کراچی کی صورتحال عوام میں نفرت کو جنم دے رہی ہے، چیمبر آف کامرس
- سندھ میں سرکاری ملازمین کیلیے نئی پنشن اسکیم متعارف کرانے کی منظوری
روس اور مغرب کے درمیان قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ
انقرہ: روس اور مغرب کے درمیان سرد جنگ کے بعد قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 24 قیدی رہا ہوئے۔
امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ سرد جنگ کے دور کے بعد روس اور مغرب کے درمیان قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ ہوا جس میں مجموعی طور پر 24 افراد کو رہا کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس نے 16 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ یورپ اور امریکہ واپس آ رہے ہیں۔ ان میں وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گرشکووچ بھی شامل ہیں۔
اس کے بدلے میں امریکہ، ناروے، جرمنی، پولینڈ اور سلووینیا کی جیلوں سے 8 روسی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن پر انٹیلی جنس سرگرمیوں کا الزام ہے۔ ان میں سے دو قیدیوں کے بچے بھی روس واپس آ گئے ہیں۔
یہ تبادلہ گزشتہ روز ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ ہوائی اڈے کے رن وے پر ہوا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی ہے کہ امریکی میرین کے سابق اہلکار پال وہلان، روسی نژاد امریکی صحافی السو کرمشیوا اور روسی نژاد برطانوی کارکن ولادیمیر کارا مرزا بھی امریکہ واپس جا رہے ہیں۔
اس تبادلے پر عمل درآمد میں 18 ماہ سے زائد کا عرصہ لگا، جس کی وجہ ماسکو کی جانب سے ودیم کراسیکوف کی واپسی کا مطالبہ تھا جو برلن میں قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا، روسی مطالبے پر اسے بھی رہا کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔