وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی زیر صدارت اجلاس میں شام کی تازہ ترین صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے شام کی صورت حال پر سہہ جہتی پالیسی کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ داعش شام میں پیدا ہونے والے خلا کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
صدر جوبائیڈن نے سہہ جہتی پالیسی کے متعلق بتایا کہ اس میں شام میں اتحادیوں کی مدد، خطرہ بننے والوں سے پابندیوں اور سفارت کاری سے نمٹنا اور ضرورت پڑنے پر فوجی قوت کا استعمال شامل ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر کی فوجی قوت سے مراد شام میں موجود امریکی فوج ہے۔
صدر جوبائیڈن نے بشار الاسد سے جواب طلبی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن امریکی پالیسیوں کی وجہ سے تبدیل ہوا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ شام کے ہمسایہ ممالک کا ساتھ دیں گے اور باغی گروپوں کے قول و فعل کا جائزہ لے گا۔
بائیڈن نے کہا کہ دہائیوں میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایران، روس اور حزب اللہ سمیت کوئی بھی بیرونی قوت شام میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایسا اس لیے ممکن ہوا کیوں کہ ایران، حزب اللہ اور روس جب میں نے عہدہ سنھالا تھا تو اس کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ کمزور ہیں۔
شام کے مستقبل کے حوالے سے جوبائیڈن نے کہا کہ امریکا اپنے شراکت داروں اور متعلقین کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز امریکا کی سینٹرل کمانڈ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکی فورسز نے صحرا بادیہ میں داعش کے ٹھکانوں پر کارروائی کی تھی۔
تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات مہیا نہیں کی گئیں۔