قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن

یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے کسی بھی ملک میں اپنی تعلیمی قابلیت پر ملازمت حاصل کر سکتے ہیں


طالب فریدی February 11, 2025

لاہور:

قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن کو 100 سال ہونے کو ہیں، ہزاروں ملکی و غیر ملکی طالب علموں کو کانٹا بدلنے سے لیکر ریل گاڑی چلانے سمیت دیگر معاملات کی مکمل تربیت فراہم کرنے والا واحد ادارہ ہے جس کی تعلیمی سند کو اقوام متحدہ نے بھی قبول کیا۔

پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن سے تعلیم حاصل کرنے والے کسی بھی ملک میں اپنی تعلیمی قابلیت پر ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق برصغیر پاک و ہند میں برطانوی دور حکومت میں ریلوے کے چار ہیڈ کوارٹر ہوا کرتے تھے جن میں سے ایک ممبئی، کلکتہ، چٹا کانگ اور لاہور جبکہ صرف دو اکیڈمی تھی ایک ممبئی اور دوسری لاہور میں جس کو پاکستان ریلویز اکیڈمی والٹن کہا جاتا ہے۔

والٹن ریلوے اکیڈمی کا قیام 1929 میں عمل میں آیا۔ اس سے پہلے لائل پور آج کے فیصل آباد میں 1925 میں ایک چھوٹا سا  ٹریننگ اسکول تھا۔ اس کے بعد پھر لاہور میں 1926 میں عمارت بننا شروع ہوئی اور 1929 میں پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن کی بنیاد پڑی۔

پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن میں آج بھی قدیم ترین ریلوے کا ٹریننگ سسٹم اور اس کے ساتھ جدید ترین یعنی قدیم اور جدید نظام کو ملا کر ریلوے کے ڈرائیور ٹیکنیشن انجینیئر چاہے ان کا تعلق سگنلز سے ہو یا ٹریفک سے ہو یا کسی بھی شعب سے یہاں پر ہر سال 1400 سے 1500 ملکی اور غیر ملکی طالب علم تربیت مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے ممالک میں جا کر ریلوے کے نظام کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں۔

پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن کو 1954 میں اقوام متحدہ نے سرٹیفکیشن کے لیے قبول کیا یعنی پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن سے تربیت یافتہ اور فارغ التحصیل طالب علموں کی سند کو پوری دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان بننے کے بعد پہلے 50 کے قریب ممالک کے طالب علم یہاں آکر اپنی تعلیم اور تربیت کو مکمل کیا کرتے تھے جس میں بھوٹان، سری لنکا، نائجیریا، ایران، عراق، آذربائیجان اور بنگلا دیش سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔ 1929 میں جب یہاں پر باقاعدہ طور پر ٹریننگ کا آغاز کیا گیا تو 1908 کے بنے ہوئے بھاپ سے چلنے والے انجن کے ذریعے ٹریننگ دی جاتی تھی۔ یہ ٹریننگ کا عمل 1930 سے شروع ہو کر ڈیزل انجن کے آنے تک جاری رہا، پھر ڈیزل سے چلنے والے انجن آنے کے بعد الیکٹرانک انجن کے ذریعے ریلوے کے ڈرائیور ٹیکنیشن انجینیئرز کو باقاعدہ طور پر ٹریننگ دی جانے لگی یعنی جدید ترین ٹیکنالوجی اور قدیم ترین ٹیکنالوجی کا استعمال آج بھی والٹن ریلوے اکیڈمی میں جاری ہے۔

والٹن ریلوے اکیڈمی کے ٹرینر ظفر کے مطابق بیرون ممالک سے آئے ہوئے طالب علموں سمیت اندرون ملک سے آئے طالب علموں کو بھی باقاعدہ طور پر فزیکل ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ریلوے ٹریک پر گاڑی دوڑنے سے لے کر کانٹا تبدیل کرنے تک کے عمل کو سکھایا جاتا ہے اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ٹرین کو ایک پٹری سے دوسری پٹری پر کیسے شفٹ کیا جاتا ہے، یہ عمل بھی کر کے دکھایا جاتا ہے۔

پاکستان ریلوے والٹن اکیڈمی پاکستان کا واحد تربیتی ادارہ ہے جہاں پر ریلوے اپنے پورے نظام کو چلانے کے لیے تربیت فراہم کر رہا ہے اور 1929 سے لے کر آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ایک سیمولیٹر سسٹم بھی اس اکیڈمی کی زینت بنا ہوا ہے جو باقاعدہ ایک ٹرین ہی ہے جس میں تمام تر ٹیکنالوجی جدید ترین ہے۔ اس ٹرین کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے، ٹرین کی رفتار سے لے کر ایمرجنسی بریک لگانے تک کے عمل اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں حادثے سے بچنے کے لیے اقدامات بھی کیے جاتے ہیں۔

پاکستان ریلوے اکیڈمی ایک عظیم شان درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ بھارت نے بھی اپنی ریلوے اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کر لیا ہے۔ ڈرائیورز کے ریفریشر کورس ہوں یا پروموشن تمام ملازمین اور افسران کو کسی نہ کسی طریقے سے اسے اکیڈمی کا حصہ بننا پڑتا ہے، یہاں سے تربیت مکمل کرنے والوں کو باقاعدہ طور پر سند اور سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے جو اس بات کا احاطہ کرتا ہے کہ یہاں سے پڑھنے والا اس قابل ہے کہ وہ ریلوے کے کسی بھی شعبے میں ملازمت اختیار کر سکتا ہے۔

پاکستان ریلوے اکیڈمی میں 1930 سے لے کر آج تک کے جدید ترین سسٹم کو اپنایا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید جتنی بھی ٹیکنالوجیز آ رہی ہیں، اس کی اَپگریڈیشن کا سلسلہ بھی وقتاً فوقتاً جاری رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں