اسلام آباد:
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے سینیٹ میں وضاحت کی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کیوں کی اور واضح کیا کہ وفد نے چیف جسٹس کے علاوہ کسی اور جج سے ملاقات نہیں کی۔
سینیٹ اجلاس ڈپٹی چئیر مین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت ہوا جہاں جعمیت علمائے اسلام پاکستان کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات پر سوال اٹھایا اور کہا کوئی اور چیف جسٹس سے نہیں مل سکتا لیکن آئی ایم وفد ملاقات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن میں دو درجے بہتری ہوئی ہے، جو کچھ چل رہا ہے درست نہیں۔
وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی، ججوں سے ملاقات نہیں کی، ملاقات کا مقصد جوڈیشل اصلاحات کا پروگرام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں تو آئی ایم ایف کو خط لکھے جاتے ہیں، وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے وقت مانگا تھا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کی جانب سے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے حوالے سے شدید تنقید بھی کی گئی، جس پر ایوان میں موجود اعظم نذیر تارڑ نے ہی جواب دیا۔
سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے کیپٹوپاور پلانٹس کے لیے گیس مہنگی کرنے کا معاملہ بھی توجہ دلاؤنوٹس کی صورت میں پیش کیا گیا جبکہ اس دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر گنتی کروائی گئی تو کورم مکمل نکلا۔
وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڑ کی جانب سے ترک صدر رجب طیب اردوان کی آمد کے باعث مصروفیات کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید کارروائی کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔