کراچی:
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائم مقام چئیرمین سیدال خان کی صدارت میں سینیٹ اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر دینیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے بل منظور ہوچکا ہے سیاست نہ کریں، جو لوگ اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتے وہ لکھ کر دے دیں، جو لوگ اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتے وہ سیکرٹریٹ کو نام دے دیں۔
دنیش کمار نے کہا کہ مخالفت کرنے والے پی ٹی آئی ارکان نے دستخط کیے ہوئے ہیں۔
اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر فلور دینے کا مطالبہ کیا اور شور شرابہ شور کردیا۔ اس پر قائم مقام چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ لوگ پھنس گئے ہیں گھبرانا نہیں ہیں۔
قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ قانون سازی کے دوران نکتہ اعتراض نہیں مل سکتا،اس طرح شور شرابے سے کچھ نہیں ہوگا۔
اجلاس میں رکن دوست محمد نے کہا کہ بلوچستان میں 10 مزدور وفات پاگئے ہیں، ان تمام مزدوروں کا تعلق شانگلہ سے تھا، ان کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے شہداء کےلیے بھی دعا مغفرت کرائیں۔ اس پر سینیٹ میں 10 مزدوروں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت پر دعائے مغفرت کرائی گئی۔
مینٹل ہیلتھ آرڈیننس 2021ء میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کردیا گیا۔ مینٹل ہیلتھ بل 2025ء سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا۔ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025ء ایوان میں پیش کردیا۔ حکومت کی مخالفت کے باوجود بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
یونیورسٹی آف بزنس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا۔ یہ بل سینیٹر عبد الشکور نے پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کو سپرد کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی سے منظور کردہ پاکستان سائیکولوجیکل کونسل کے قیام کا بل سینیٹر کامران مرتضی نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
نیکسس انٹر نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2025 پیش سینیٹر ناصر محمود نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، یہ بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔
اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش، کاؤنٹنگ کے باوجود نتیجہ روک لیا گیا
سینیٹ اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023ء سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بل پر تکنیکی مشاورت کی رائے کا کہا گیا، وزیر قانون نے متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے بل پر مشاورت کی رائے دی جس پر سینیٹر محسن عزیز نے بل واپس لینے یا کسی اور جگہ بھیجنے سے انکار کردیا۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ میں بل واپس لوں گا نہ بل کہیں جانے دوں گا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بل سے متعلق ایوان میں جواب دیا کہ اسٹیٹ بینک کے فنکشن میں تبدیلی کیلئے آئین میں طریقہ کار موجود ہے، وزیر قانون نے جواب دے دیا ہے اس طریقہ کار کو اپنایا جائے۔
ڈپٹی چئیر مین سینیٹ نے کہا کہ وزراء کا جواب آگیا ہے اب اس بل کو مؤخر کر دیا جائے تو مناسب ہے تاہم اپوزیشن اراکین نے بل کی تحریک پر اراکین کی رائے شماری کا مطالبہ کیا۔
محسن عزیز نے کہا کہ یہ بل پرائیویٹ بینکوں کے قرض کی حد سے متعلق ہے، پرائیویٹ بینکوں کی طرف سے کے پی کو سالانہ ایک فیصد قرض دیا گیا، بلوچستان اور کے پی کو پرائیویٹ بینک سالانہ ڈیڑھ فیصد بھی قرض نہیں دیتے، سندھ اور پنجاب کو پرائیویٹ بینک سالانہ 98 فیصد قرض دیتے ہیں، یہ بل تین بار کمیٹی کے پاس جاچکا ہے آج اس بل پر ووٹنگ ہوگی تاکہ پتہ چلے کون کہاں کھڑا ہے۔
قائم مقام چئیرمین سینیٹ نے بل پر گنتی کرا دی گنتی میں بل کی حمایت میں زیادہ سینیٹرز اٹھے جس پر قائم مقام چئیرمین سینیٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا تو اپوزیشن نے اعتراض کیا۔ قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ آپ اُچھلیں یا چیخیں ایسا نہیں چلے گا۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ جمعہ کو پیکا قانون کے خلاف قرارداد لانی تھی جب کہ وزیر پارلیمانی امور نے کورم کی نشاندہی کردی۔ شبلی فراز نے کہا کہ یہ بل اور بات سیاسی لائنز سے باہر ہے، دو صوبے دہشت گردی کا شکار ہیں وہاں پرائیویٹ بینکس قرضہ دینے میں جانب دار ہیں وہاں سے بینکس پیسے لیتے ہیں مگر قرضہ نہیں دیتئ مگر اس کا آرٹیکل 74 سے کوئی تعلق نہیں۔
ڈپٹی چئیر مین سینیٹ نے کہا کہ بل پر رائے شماری ہو رہی ہے اس بل پر صوبائیت یا لسانیت کا رنگ نہ دیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے، بل یہاں سے پاس ہو بھی جاتا ہے تو قومی اسمبلی میں جائے گا، بل کو مؤخر کر لیا جائے متعلقہ ڈویژن سے مشاورت کے بعد حکومت اس بل کو لے آئے گی۔
اپوزیشن نے بل پر کی گئی ووٹنگ کا نتیجہ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 74 میں اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری میں شامل ہے، آپ ووٹنگ سے پاکستان کا نام تبدیل کردیں کون کرنے دے گا؟ چئیرمین صاحب! آپ اس بل پر رولنگ دے کر قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیں۔
اس بات پر اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ کیا اور اپوزیشن کے سینیٹرز نے کہا کہ کاؤنٹنگ ہوگئی ہے اب اعلان کریں تاہم قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے اجلاس منگل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔ قائم مقام چئیرمین سینیٹ نے جاتے ہوئے اپوزیشن کی طرف اوہ اوہ کرکے اشارہ کیا اس پر اپوزیشن ارکان برہم ہوگئے۔
اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، اپوزیشن سینیٹرز نے ایجنڈا کا کاپیاں پھاڑ دیں۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ وو وو اوو اوو کریں میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں آئے گا۔
اپوزیشن نے قائم مقام چئیرمین سینیٹ کے ریمارکس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اسٹیٹ بنک بل تنازعہ کی وجہ سے سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا مکمل نہ ہوسکا۔ سینیٹر محسن عزیز کے بل پر گنتی کے باوجود نتیجہ کا اعلان نہ کیا گیا۔ قائم مقام چئیرمین سینیٹ نے بل پر بغیر رولنگ دئیے اجلاس ملتوی کردیا۔