اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) کوثر کاظمی کا کہنا ہے کہ اب بے شک خٹک صاحب نے کہا کہ وہ ان کی پارٹی کے لیڈر ہیں ان سے مشاورت کرنی ہوتی ہے تو ساتھ ہی بندہ ایک سرٹیفائڈ چوری کے کیس میں بھی اندر ہے جیل کے قواعد و ضوابط ہیں ملاقاتوں کا جو جیل مینوئل ہے ان کے مطابق جو ملاقاتیں ہوتی ہیں اسی کے مطابق ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب ایسے نہیں ہو سکتا کہ کوئی بندہ جیل کے دروازے پر چلا جائے اور جا کر کہے کہ اس نے اپنے بانی سے، اپنے رہنما سے ملاقات کرنی ہے تو ایسا کبھی نہ ہوا، نہ کبھی ہو سکتا ہے۔
رہنما تحریک انصاف شاہد خٹک نے کہا بانی چیئرمین کی وکلا سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی اور عدالت کے حکم پر آج بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کروائی گئی ہے، ملاقاتیوں میں میرا بھی نام ہے، 4 ہفتوں سے مجھے بھی ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی۔
ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب نواز شریف اور اس کا خاندان جیل میں تھا تو وہاں پر ان کو پائے، ان کو کھانے اور چالیس پچاس لوگ ان سے روزانہ ملتے تھے، دوسری طرف ایک پارٹی کا سربراہ سابق وزیراعظم عمران خان سے ان کی اہلیہ کی بھی ملاقات نہیں کروائی جا رہی، وہ ہماری پارٹی کے سربراہ ہیں اس کے علاوہ ہمیں بہت سے سیاسی معاملات پران سے مشاورت کرنی ہوتی ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا کبھی بھی سود مند نہیں رہا، آپ جتنی پابندی لگائیں گے اتنا ہی اس جماعت کو آپ ایک طریقے سے پذیرائی دے رہے ہیں۔
ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگ چکی ہیں،بحثیت سیاسی کارکن کے میں کبھی بھی یا میری جماعت کبھی بھی اس بات کو سپورٹ نہیں کرے گی کہ بغیر کسی وجہ کے کسی جماعت پر پابندی لگے ہاں اگر ان کی خود کے ایسی حرکتیں ہوں گی جس پر حکومت پابندی لگانے پر مجبور ہو جائے وہ الگ بات ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جب آپ اسیری میں ہوتے ہیں تو آپ جیل میں ہیں تو جیل میں ہیں، پابندیاں ہم پر بھی لگیں، ہم نے بھی بڑی صعوبتیں برداشت کی ہیں، بہت دفعہ ایسا ہوتا تھا کہ گھر کے کھانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔