لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر یہ چیزیں پہلی بار نظر آ رہی ہوں تو اس پر سوال اٹھتا ہے کہ کوئی اسٹریٹیجی بن سکتی ہے یا نہیں بن سکتی، عمران خان کی ایک چیز پر تو ان کے مخالف بھی قائل ہیں، متفق ہیں، کہ پی ٹی آئی عمران سے شروع ہوتی ہے اور عمران پر ختم ہو جاتی ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ باقی جو لیڈر شپ اس وقت ہے اس پر جو الزام لگتا ہے کہ وہ کمپرومائزڈ ہے اس میں بہت سے بہت مواقع پر یہ ثابت بھی کرتے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا اگر کوئی اس سے خوش ہو رہا ہے کہ اختلافات ہو گئے اور پی ٹی آئی کو اس سے بہت بڑا نقصان ہو جائے گا تو آپ اس بات کا یقین کر لیں کہ اسے اختلافات سے رتی برابر بھی نقصان نہیں پہنچے گا، ایسے اختلافات سے تنظیموں کو فرق نہیں پڑتا، تنظیموں کی اصل طاقت اس کے کارکن اور اس کا ووٹ بینک ہوتے ہیں، دونوں تحریک انصاف کے پاس اب تک موجود ہیں، اس پر کوئی فرق نہیں پڑا، تنظیمی عہدیدار آتے رہتے ہیں اور جاتے رہتے ہیں۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جو تحریک کی بات ہو رہی ہے اور جو کچھ پی ٹی آئی کے اندر چڑی چھکا جاری ہے جیسے کہ میں عدالتوں کے بارے میں کہہ رہا تھا سپریم کورٹ میں ہے ہائیکورٹ میں ہے اور وہ پی ٹی آئی کے اندر بھی ہے، شیر افضل مروت نے اس کو سیدھے الفاظ میں بیان کر دیا کہ کیا اقتداراور اختیار کی لڑائی ہے جو خان صاحب کے پاس جا کر لوگ پیش کرتے ہیں جو بات کرتے ہیں تو اس میں تو کوئی شبہ ہی نہیں ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پی ٹی آئی کے اندر انتشار اور تقسیم کی صورتحال ہے، پارٹی کے مختلف دھڑے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں لیکن یہ تو ہم پہلی بار تو نہیں دیکھ رہے، دیکھیے جب سیاسی جماعتیں خاص طورپرجب اپوزیشن میں آتی ہیں جب وہ پریشر میں آتی ہیں اور زیر عتاب ہوتی ہیں یا ان کی قیادت ملک سے باہر ہو یا ان کی قیادت جیل میں ہو تو قیادت کا پارٹی پر کنٹرول متاثر ہوتا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا پی ٹی آئی کے لیڈروں میں کبھی بھی اتفاق نہیں رہا، اقتدار میں تھے اور اقتدار سے علحیدہ بھی تھے، ہمیشہ اسی طرح ایک دوسرے کے خلاف کھینچا تانی کرتے ہں، ان کی سب سے بڑی پاور ان کے کارکن ہیں، کارکنوں نے ہی ابھی یک پارٹی کو زندہ رکھا ہوا ہے ورنہ لیڈروں میں دیکھ لیں کہ آئے دن چہرے چینج ہوتے رہتے ہیں۔