پاکستان کی کامیاب حکمت عملی

سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی بڑی غلطی ہے


ایڈیٹوریل May 16, 2025

وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے روز آپریشن بنیان مرصوص کی فرنٹ لائنز کا دورہ کیا ہے، انھوں نے آپریشن میں شریک افسران اور جوانوں سے ملاقات کی۔

وزیراعظم کوبھارت کے ساتھ حالیہ معرکے کی تفصیلات اور کور کی موجودہ آپریشنل تیاریوںکے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے  سیالکوٹ کی پسرور چھاؤنی کے دورے کے موقع پر افسروں اور جوانوں سے خطاب بھی کیا۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل ظہیر بابر سدھو بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 وزیراعظم نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار ہے، انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو ایسا جواب دیں گے کہ سوچا بھی نہیں ہوگا۔ ہم پہلے سے زیادہ بھرپور طاقت سے جواب دیں گے اور بھارت کا کچھ بھی نہیں بچے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ‘اس دور ے میں تمام اہم شخصیات ان کے ہمراہ تھیں ‘اس سے اقوام عالم کو یہ پیغام گیا ہے کہ پاکستان کے عوام کی منتخب عوام اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ بھارت کے وزیراعظم مودی نے حالیہ جنگ کے بعد جو تقریر کی ہے اس کے بعد وزیراعظم پاکستان کا بھارتی وزیراعظم کو جواب دینا ضروری ہو گیا تھا۔ اسی لیے انھوں نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو ایسا جواب دیں گے کہ اس کا کچھ بھی نہیں بچے گا۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اسی تقریر کے دوران مزید کہا جو جنگ پاکستان نے لڑی اور جیتی ہے ،اس پر کتابیں لکھی جائیں گی، تینوں مسلح افواج کی قیادت اور جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، پاک فوج نے پاکستان کے دشمنوں کے ہوش ٹھکانے لگا دیے۔

بھارت نے دوبارہ مہم جوئی کا راستہ اختیار کیا تو ہمیں تیار پائے گا، وزیراعظم نے اپنی تقریر میں امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کہتا ہوں آگ لگانے کے بجائے آگے بڑھنے کی بات کریں، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اس خواہش کو کمزوری مت سمجھنا۔ اصولی طور پر تو بھارت کو بھی امن کی بات کرنی چاہیے کیونکہ امن کے سوا ترقی کرنے کا دوسرا راستہ نہیں ہے۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر کبھی سوچنا بھی نہیں، پانی ہماری ریڈ لائن ہے اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے، پانی روکنے کی کوشش کی تو واضح کرتے ہیں کہ پانی اور خون ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

بھارت کے وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے لیکن اس حوالے سے بھارتی قیادت کو بھی اب مشکلات کا احساس ہونا شروع ہو گیا ہے کیونکہ عالمی سطح پر بھی سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے یہ بحث شروع ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ اگلے روز عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کا بیان بھی سامنے آیا ہے ۔

اجے بنگا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی سے متعلق سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہناتھا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں تاہم باہمی اتفاق سے معاہدہ معطل یا اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے، عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث نہیں بلکہ صرف سہولت کار کے طور پر موجود ہے، معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے اور اس سے متعلق فیصلہ بھی دونوں ممالک نے مل کر ہی کرنا ہے، اگر فریقین میں اختلاف ہو تو ہمارا کام فیصلہ کرنا نہیں بلکہ ان کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے ایک غیرجانبدار ماہر یا ثالثی عدالت تلاش کرنے کے لیے ایک عمل سے گزرنا ہے۔

سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی بڑی غلطی ہے ۔لگتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے ساتھیوں نے ریاست بہارکا الیکشن جیتنے کے لیے پہلگام کے سانحے کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا یکطرفہ اعلان کر کے اپنے عوام کو بے وقوف بنانے اور اُنھیں جھانسا دینے کی کوشش کی ہے۔ آبی ماہرین کے مطابق بھارت اب تک اِن دریاؤں پر بمشکل دو ڈیم بنا سکا ہے، بگلیہار اور کرشن گنگا ڈیمز۔ بالفرض، اگر بھارت دریاؤں کا پانی روکنے کی کوشش کرتا بھی ہے، تو اُسے اِس مقصد کے حصول کے لیے کئی برس درکار ہوں گے۔

دوم، اگر وہ پانی کی بندش کی کوئی فوری کوشش کرتا ہے، تو بھارت کے تمام مغربی شہر خوف ناک سیلاب کے خطرات سے دوچار ہوجائیں گے اور صورتِ حال سنبھالی نہیں جائے گی کہ اوپر سے مون سون کا موسم بھی قریب ہے۔یوں دیکھا جائے تو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ممکن نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کرنا بھارت کے مفاد میں ہے۔ بھارت اپنی کی ہوئی شرارت کا خود کی شکار ہو گیا ہے۔

حالیہ فضائی جنگ میں بھی بھارتی فضائیہ کو ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔ فرانس سے جو رافیل طیارے خریدے گئے تھے اور بھارتی عوام کو یہ تاثر دیا گیا تھا تاکہ اب بھارتی فضائیہ ناقابل شکست ہو گئی ہے ‘بھارت کا یہ تکبراورغرور بھی خاک میں مل گیاہے، بھارتی وزیراعظم‘بھارتی جنتا پارٹی کی لیڈر شپ اور دفاعی ماہرین  کو اپنے اسلحے اور جنگی سازوسامان پر بہت غرور اور گھمنڈ تھا،بھارت دنیا بھر کو یہ تاثر دے رہا تھا کہ وہ امریکا ‘روس کے بعد چین کے ہم پلہ فوجی اور عسکری قوت ہے لیکن بھارت کے اس تاثر کو حالیہ تین روزہ جنگ نے ختم کر دیا ہے۔ اب بھارت کے اندر یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ دفاعی مہارت کے میدان میں بھارت پاکستان سے پیچھے رہ گیا ہے۔ واقعی پاکستان نے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج اور دیگر سیکیورٹی ادارے گزشتہ چار دہائیوں سے حالت جنگ میں ہیں‘پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے‘دنیا کے کسی اور ملک نے اتنی طویل جنگ نہیں لڑی۔ عملی اعتبار سے دیکھا جائے تو حالیہ نصف صدی کے دوران امریکا اور روس کی افواج نے مسلسل جنگی لڑی ہیں۔ان کے بعد اگر کسی نے مسلسل جنگیں لڑی ہیں تو پاکستان ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے مشرق بارڈروں پر بھی مسلسل لڑائیاں لڑی ہیں جب کہ مغربی بارڈروں پر بھی مسلسل جنگ لڑ رہا ہے۔

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف جو جنگ پاکستان اور اس کے سیکیورٹی اداروں نے لڑی ہے اور مسلسل لڑ رہے ہیں دنیا کے کسی اور فوج اور سیکیورٹی اداروں نے اتنی طویل جنگ نہیں لڑی ہے۔بھارت کی فوج کا اس حوالے سے ریکارڈ نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی فوج نے حالیہ چار روزہ جنگ میں بھارت آؤٹ کلاس کر دیا۔پاکستان کی پوری قوم پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کی ہمیشہ مقروض رہے گے۔ہماری افواج نے دشمن کی بزدلانہ جارحیت کو چند ہی گھنٹوں میں بے مثال مہارت اور عزم سے ناکام بنا دیا۔

پاکستان سفارتی محاذ پر بھی خاصا متحرک نظر آتا ہے۔میڈیا اطلاعات کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریسں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔وزیراعظم پاکستان نے کہا یواین قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے۔ پاکستان نے خطے میں امن کے وسیع تر مفاد میں جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ انھوں نے بھارتی جھوٹے الزامات اور جارحیت کی مذمت کی اور عالمی برادری سے اس کا مناسب نوٹسلینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ تنازع کشمیر کے منصفانہ حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہاراور علاقائی امن و استحکام کے لیے دونوں فریقوں کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ادھر آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔

وزیراعظم نے غیر متزلزل یک جہتی اور حمایت پر صدر الہام علییوف اور آذری عوام کا شکریہ ادا کیا۔ شہبازشریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ پاکستان کی حکومت نے حالیہ جنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے بھارت کو بیک فٹ پر جانے پر مجبور کر دیا ہے۔امید ہے کہ پاکستان کی کوششوں سے خطے سے جنگ کے بادل چھٹ جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں