آباد کا تعمیراتی و ترقیاتی شعبوں کیلیے ٹیکس شرحوں میں کمی کا مطالبہ

بلڈرز سے خریداروں کو پراپرٹی منتقلی پر سیکشن 236C ایڈوانس ٹیکس کا اطلاق ختم کیا جائے، آباد کی تجویز



کراچی:

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے تعمیراتی و ترقیاتی شعبوں کے لیے ٹیکس پالیسی میں 15 سالہ تسلسل کے ساتھ ٹیکس شرحوں میں کمی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

ٹیکس شرحوں میں کمی کا مطالبہ آباد کے چیئرمین حسن بخشی کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ارسال کردہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ تجاویز میں کیا گیا ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کو لکھے گئے خط میں حسن بخشی کا کہنا ہے کہ بلڈرز سے خریداروں کو پراپرٹی منتقلی پر سیکشن 236C ایڈوانس ٹیکس کا اطلاق ختم کیا جائے۔ سیکشن 236K کے تحت زیادہ سے زیادہ ٹیکس ریٹ 0.5 فیصد مقرر کیا جائے اور سیکشن 7E کے تحت فرضی آمدن ٹیکس ختم کیا جائے۔ سیکشن 7E بغیر آمدن پراپرٹی پر 1فیصد ٹیکس مالکان و سرمایہ کاروں کے لیے مالی دباؤ کا باعث بن رہی ہے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سیکشن 7F ختم کرکے 7C اور 7D کی طرز پر فی رقبہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور آسانی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ فنانس ایکٹ 2024 کی شق 37 کے تحت ہولڈنگ پیریڈ کی بنیاد پر کیپیٹل گین ٹیکس دوبارہ بحال کیا جائے۔ ٹیکس ریفنڈ کی منتقلی کے لیے تحریری منظوری کا تقاضہ ختم کیا جائے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ وفاقی بجٹ پیش کرنے سے قبل ویلیو ایشن ٹیبلز میں موجود تضادات دور کیے جائیں۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی اور معیاری ٹیکس ریٹس مقرر کیے جائیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ڈالرز سے خریدی گئی پراپرٹی پر ٹرانسفر ٹیکس ناانصافی ہے۔

آباد کی جانب سے دی گئیں تجاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے موجودہ معاشی و کاروباری حالات کے پیشِ نظر مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس اصلاحات ضروری ہیں۔ مستحکم ٹیکس نظام سے ہاؤسنگ بحران کم اور معیشت کو فروغ ملے گا۔

مقبول خبریں