فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کی جنیوا میں ایرانی ہم منصب عباس عراقچی کے ساتھ ملاقات کا آغاز ہوگیا جس میں اسرائیل کیساتھ جنگ بندی پر غور کیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو, برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی اور جرمن وزیر خارجہ یوان وادیفُل شریک ہوں گے۔
یہ وفد ایران کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے اہم تجاویز پیش کرے گا اور مذاکرات کو حتمی نتیجے تک پہنچنے کے لیے لائحہ عمل طے کرے گا۔
قبل ازیں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران کو "سفارتی اور تکنیکی سطح پر مکمل مذاکرات کی باضابطہ پیشکش کریں گے۔
فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی کو اولین ترجیح ، جوہری سرگرمیوں کی روک تھام، بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی اور عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کو روکنے جیسے امور شامل ہوں۔
صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ ایران کے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہونے کے امکان کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جانی چاہیے۔
ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اس ملاقات کے یورپی منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مارکو روبیو نے اس دوران زور دیا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہِ راست رابطے کے لیے "کسی بھی وقت تیار" ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملاقات کے بعد جمعہ کے روز دوبارہ رابطہ کریں گے تاکہ جنیوا مذاکرات کے نتائج پر مشاورت کی جا سکے۔