اسلام آباد:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پی سی بی کی جانب سے خلاف قواعد کروڑوں کے لائیو اسٹریمنگ حقوق دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ملک عامر ڈوگر کی جانب سے کابینہ ڈویژن سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ذیلی کمیٹی نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق تمام 7 آڈٹ پیراز کو ضم کر دیا۔
پی سی بی کی جانب سے غیر شفاف طریقے سے 6 کروڑ 10 لاکھ مالیت کے ٹھیکے دینے کا آڈٹ پیرا زیر غور آیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی سی بی نے غیر شفاف طریقے سے گریفک انٹرفیس اور ٹرک برینڈنگ کے ٹھیکے دیے۔
پی سی بی کی جانب سے 33 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اسپانسر شپ حقوق غیر قانونی طریقے سے دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے کہا کہ آڈٹ حکام کے دعوے بالکل درست ہیں، ایک مقررہ مدت میں ذمہ داروں کا تعین کریں ورنہ تمام پیراز ایف آئی اے کے حوالے کیے جائیں گے اور ساتوں پیراز کی تحقیقات میں ایک ہی شخص ملوث پایا گیا ہے۔
چیف فنانس افسر پی سی بی نے بدعنوانی کے الزامات کی تردید کر دی۔
ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو 60 دنوں میں تمام سات پیراز سے متعلق ریکارڈ آڈٹ حکام سے ویری فائی کرانے کی ہدایت کر دی۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے پی سی بی کے بورڈ ممبران کی فہرست بھی طلب کرلی۔