کراچی:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے چینی کی درآمد پر ٹیکس میں کمی کے دو نئے ایس آر او کا اجراء کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے ایس آر او نمبر 1216 اور ایس آر او 1217 جاری کردئیے جس کے بعد سفید کرسٹل چینی کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 18فیصد سے کم کرکے 0.25 فیصد کردی گئی۔
ایف بی آر کے مطابق چینی کی درآمد پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے بھی استثنیٰ فراہم کردیا گیا، چینی کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.25 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق چینی درآمد کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔
ہول سیلرز کی مخالفت، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
دوسری جانب ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے 5لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے چینی کے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوز شوگر ڈیلرز کے خلاف فوری طور پر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملک میں 5 ماہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 26 لاکھ ٹن چینی کے ذخائر ڈیلروں اور سٹہ مافیا کے گوداموں میں موجود ہیں، اگر سٹہ مافیا ڈیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن فوری طور پر شروع کردیا جائے تو فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت صرف دو دن میں 150روپے کی سطح پر آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمدات پر 27کروڑ ڈالر کا کثیر قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوجائے گا، سٹے باز ذخیرہ اندوزی کرکے چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تھوک میں فی کلوگرام چینی 180روپے جبکہ ریٹیل میں فی کلوگرام چینی 190 سے 200روپے کے درمیان فروخت کی جارہی ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ شوگر ملز مالکان کے مطالبے پر دسمبر 2024ء میں 7لاکھ 65ہزار ٹن سرپلس چینی کے ذخائر برآمد کیے گئے تھے۔