برطانیہ میں 19 ہزار افغانیوں کو خفیہ طور پر لانے کا انکشاف، تمام افراد کی خفیہ معلومات لیک

یہ منصوبہ اُس وقت سامنے آیا جب ایک خفیہ عدالتی حکم (superinjunction) ختم کر دیا گیا


ویب ڈیسک July 17, 2025

برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے انکشاف کیا ہے کہ سابق کنزرویٹو حکومت نے ہزاروں افغان شہریوں کی خفیہ طور پر منتقلی کا منصوبہ بنایا تھا جس پر اب "سنگین سوالات" اٹھ رہے ہیں۔ 

یہ منصوبہ اُس وقت سامنے آیا جب ایک خفیہ عدالتی حکم (superinjunction) ختم کر دیا گیا۔

وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کہا کہ سابق حکومت نے میڈیا پر پابندی لگا کر پارلیمانی نگرانی سے بھی بچنے کی کوشش کی۔ اسپیکر پارلیمنٹ لینڈسے ہوئل نے بھی اسے "آئینی بحران" قرار دیا ہے۔

یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2022 میں برطانوی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے غلطی سے تقریباً 19 ہزار افغان شہریوں کے ذاتی کوائف پر مشتمل اسپریڈشیٹ لیک کر دی تھی۔ 

یہ افراد برطانوی افواج کے ساتھ کام کر چکے تھے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد برطانیہ ہجرت کے امیدوار تھے۔

دفاعی وزیر جان ہیلی کے مطابق یہ ڈیٹا لیک فروری 2022 میں ہوا تھا، جو کابل پر طالبان کے قبضے کے چھ ماہ بعد کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد حکومت نے ان افراد کو تحفظ دینے کے لیے ایک خفیہ بحالی منصوبہ شروع کیا، جس کے تحت 900 افغان شہریوں اور ان کے 3,600 اہلِ خانہ کو برطانیہ منتقل کیا جا چکا ہے یا منتقلی کے عمل میں ہیں۔

وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ ان کی حکومت اس اصول کی حامی ہے کہ "جن افغانوں نے برطانوی افواج کے ساتھ کھڑے ہو کر خدمات انجام دیں، اُن سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں"۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک بڑی ڈیٹا لیک، خفیہ عدالتوں کے فیصلے، اور اربوں پاؤنڈ کے خفیہ اخراجات پر مبنی نظام وراثت میں پایا ہے۔

 

مقبول خبریں