لاہور:
ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے وفاقی وزیر علیم خان کے سینیٹر پلوشہ خان کے ساتھ غیر مہذب رویے کی شدید مذمت کی ہے۔
جاری بیان میں ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک منتخب خاتون سینیٹر کے ساتھ اس نوعیت کا رویہ جمہوری اقدار، خواتین کے وقار اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔ پارلیمانی نظام میں عوامی نمائندوں کے سوالات کا مہذب اور باوقار انداز میں جواب دینا ہر وزیر، بالخصوص سربراہ کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں: اجلاس میں جھگڑا، خاتون سینیٹر کا علیم خان کو وفاقی وزیر کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ
یومن رائٹس کمیٹی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سینیٹر پلوشہ خان کو سوال پوچھنے کا آئینی حق حاصل ہے جب کہ اس کے جواب میں تضحیک آمیز اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کسی صورت قابل قبول نہیں۔ اس طرزِ عمل کو خاتون کے ساتھ بدسلوکی، زبانی تشدد اور صنفی امتیاز کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے، جس کی نہ اخلاقی اور نہ ہی قانونی گنجائش موجود ہے۔
کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کا فوری اور شفاف نوٹس لیا جائے، وفاقی وزیر سے وضاحت اور سرکاری معذرت طلب کی جائے اور پارلیمنٹ میں خواتین نمائندگان کے احترام اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضابطۂ اخلاق پر سختی سے عمل کرایا جائے۔
کونسل نے واضح کیا کہ خواتین کی تذلیل کسی بھی فورم یا ایوان میں ناقابل برداشت ہے اور خواتین کے وقار، برابری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنا جاری رکھا جائے گا۔