آسٹریلیا کے 16 سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال پر پابندی کے بعد دیگر ممالک نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے جس میں ایک اور ملک شامل ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا اور ڈنمارک کے بعد اب سوئٹزرلینڈ نے بچوں پر سوشل میڈیا پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیر داخلہ ایلیزابت باؤم شنائیڈر کا کہنا ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا کے ممکنہ ذہنی، نفسیاتی اور سماجی نقصانات سے بچانے کے لیے مزید مؤثر اور سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں اور اس مقصد کے لیے پابندی بھی ایک قابل غور آپشن ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر حالیہ پابندی ایک اہم مثال ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین اور آسٹریلیا میں اس موضوع پر ہونے والی بحث نے یہ ثابت کر دیا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے اب محض رضاکارانہ ضابطے کافی نہیں رہے۔
سوئٹزرلینڈ کی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ بھی یہ پابندی عائد کرنے کے لیے مختلف پہلوؤں کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہا ہے۔
جن میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر عمر کی بنیاد پر پابندی، نقصان دہ مواد کی روک تھام اور ایسے الگورتھمز کے خلاف کارروائی شامل ہو سکتی ہے جو کم عمر صارفین کی نفسیاتی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے تفصیلی مشاورت آئندہ سال کے آغاز میں شروع کی جائے گی اور اس کی بنیاد ایک جامع تحقیقی رپورٹ ہوگی۔
قبل ازیں 2023 میں چین نے بچوں کے لیے سوشل میڈیا اور اسکرین ٹائم پر سخت پابندیاں نافذ کیں تھیں جب کہ 2024 میں فرانس اور برطانیہ نے بچوں کے آن لائن تحفظ کے قوانین مزید سخت کیے۔
2025 میں آسٹریلیا نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی نافذ کی جب کہ 2025 کے آخر میں ڈنمارک نے بھی بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کے لیے باضابطہ مشاورت شروع کرنے کا اعلان کیا۔